Book Name:Parosi ki Ahmiyat

خونِ ناحق کا ہو گا اور ادائے حُقُوق کے معاملے میں پہلے حساب پڑوسیوں کا ہو گا۔ ( [1] )  

زمانہ  جاہلیت کے لوگوں کی تین اچھی عادتیں

سُلطانُ الْمُفَسِّرِین حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عَنْہُمَا فرماتے ہیں : زمانۂ جاہلیت میں لوگوں کی تین اچھی عادتیں تھی ، مسلمان زیادہ حق دار ہیں کہ ان عادتوں کو اپنائیں؛ 1 : جب اُن کے ہاں مہمان آتا تو وہ مہمان نوازی میں بہت کوشش کرتے  ( یعنی جہاں تک ہو سکتا اچھی سے اچھی مہمان نوازی کرنے کی کوشش کرتے تھے )   2 : کسی کی زوجہ بوڑھی ہو جاتی تو وہ اسے طلاق نہ دیتا بلکہ اپنے ساتھ ہی رکھتا کہ کہیں بیچاری بےسہارا نہ رِہ جائے  3 : اگر اُن کے پڑوسی پر قرضے کا بار آجاتا یا پڑوسی کسی مصیبت میں پڑ جاتا تو پڑوسی کا قرضہ اُتروانے یا مصیبت سے نکالنے کی بھر پُور کوشش کیا کرتے تھے۔ ( [2] )

اے عاشقانِ رسول ! یہ اُس زمانے کے لوگوں کی عادت ہے جس زمانے کو آج بھی زمانۂ جاہلیت کہا جاتا ہے اور آج ... اَفسوس کی بات ہے کہ ہمارے ہاں بعض نادان پڑوسی کو مَعَاذَ اللہ دبانے کی کوشش کرتے ہیں ، پڑوسیوں کے ساتھ حَسَد کرتے ہیں ، ان کی کامیابی سے ، ترقی سے جلتے اور اپنا سینہ جلاتے رہتے ہیں۔ افسوس ! عِلْمِ دِین سے دُوری کے سبب ہمارا معاشرہ پڑوسیوں کے معاملہ میں گویا زمانۂ جاہلیت کے لوگوں سے بھی بہت پیچھے جا رہا ہے۔ اللہ پاک ہمیں ہدایت نصیب فرمائے ، کاش ! ہم مسلمان اپنے محبوب نبی ، مکی مدنی ، مُحَمَّد عربی صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی بتائی ہوئی تعلیمات کو دِل سے اپنا لیں ، کاش ! ہم


 

 



[1]...مرآۃ المناجیح ، جلد : 6 ، صفحہ : 583ملتقطًا۔

[2]...تنبیہ الغافلین ، باب : حق الجار ، صفحہ : 77۔