Book Name:Parosi ki Ahmiyat

نے بُرائی کی۔ ( [1] )  

اللہ اَکْبَر ! اے عاشقانِ رسول ! ذرا پڑوسی کی اہمیت کا اندازہ لگائیے ! گویا پڑوسی ہمارے کردار کی سند ہے ، بازار میں لوگ ہمیں حاجی صاحب کہہ کر سلام کریں ، محافِل میں لوگ ہمارے ہاتھ چُومیں ، ہمیں عزّت دیں ، سَر آنکھوں پر بٹھائیں تو یہ ہمارے اچھا ہونے کی سند نہیں ہے ، ہم اچھے ہیں یا بُرے ہیں ، اس کا فیصلہ ہمارے پڑوسی کی زبان کرے گی ، لہٰذا ہمارا پڑوسی ہمارے کردار کی سند  ( Character Certificate )  ہے مگر افسوس ! اب لوگ پڑوسی ہی کو زیادہ آسان لیتے ہیں ، زیادہ تَر آدمی باہَر تو سنبھل کر رہتا ہے ، اُٹھنے بیٹھنے ، چلنے پھرنے وغیرہ میں احتیاط کرتا ہے مگر پڑوسیوں کے معاملے میں بہت دفعہ غفلت برتی جاتی ہے ، بارہا دیکھا گیا ہے کہ زیادہ تر لڑائی جھگڑے بھی پڑوسیوں ہی کے ہوتے ہیں ، گھر کی خواتین بعض دفعہ بچوں کی وجہ سے پڑوسنوں کے ساتھ جھگڑ پڑتی ہیں ، پھراسی بنیاد پرمرد حضرات کے جھگڑے شروع ہوتے ہیں اور بات نہ جانے کہاں سے کہاں جا پہنچتی ہے۔ اللہ پاک لڑائی جھگڑوں سے محفوظ فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ۔   

قیامت کے دِن کا پہلا حساب

حضرت عقبہ بن عامِر رَضِیَ اللہ عَنْہُ سے روایت ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : قیامت کے دِن پہلے جھگڑے والے دو پڑوسی ہوں گے۔ ( [2] )    

یعنی قیامت کے دِن سب سے پہلے پڑوسیوں کے جھگڑے چُکائے جائیں گے ، پھر دوسروں کے۔ خیال رہے ! عبادات میں پہلے حساب نماز کا ہو گا ، معاملات میں پہلے حساب


 

 



[1]...ابن ماجہ ، کتاب : الزہد ، باب : الثناء الحسن ، صفحہ : 685 ، حدیث : 4222۔

[2]...معجم الکبیر ، جلد : 7 ، صفحہ : 148 ، حدیث : 14252۔