Book Name:Parosi ki Ahmiyat

پیارے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی چار نصیحتیں

حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ بہت مشہور صحابئ رسول ہیں ، رسولِ بےمثال ، بی بی آمنہ کے لال صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ کو  4 نصیحتیں فرمائیں۔ فرمایا : یَا اَبَا ہُرَیْرَۃَ ! اے ابوہریرہ.. ! ! ( 1 ) : کُنْ وَرِعًا تَکُنْ اَعْبَدَ النّاسِ پرہیز گار بَن جاؤ ! لوگوں میں سب سے زیادہ عبادت گزار ہو جاؤ گے  ( 2 ) : وَ اَحِبْ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِکَ تَکُن مُؤْمِناً لوگوں کے لئے وہی پسند کرو جو اپنے لئے پسند کرتے ہو ، تم  ( کامِل )  مؤمن بن جاؤ گے  ( 3 ) : وَ اَحْسِنْ مُجَاوَرَۃَ مَنْ جَاوَرَکَ تَکُنْ مُسْلِمًا اور اپنے پڑوسی کے ساتھ نیک سُلوک کرو  ( سلامتی والے )  مسلمان ہو جاؤ گے  ( 4 ) : وَ اَقِلِ الضَّحِکَ اور  ( اے ابوہریرہ ! )  ہنسنا کم کر دو فَاِنَّ کَثْرَۃَ الضَّحِکِ یُمِیْتُ الْقَلْبَ بے شک زیادہ ہنسنا دِل کو مردہ کر دیتا ہے۔( [1] )

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب !                                             صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

پڑوسی ہمارے کردار کی سند ہے

پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک کی رضا کے لئے پڑوسی کے حُقُوق ادا کرنا ، پڑوسی کے ساتھ نیک سلوک کرنا بہت ضروری ہے ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عَنْہُ فرماتے ہیں : ایک شخص نے بارگاہِ رسالت میں عرض کیا : یا رسولَ اللہ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ! مجھے کیسے پتا چلے گا کہ میں اچھائی کر رہا ہوں یا بُرائی کر رہا ہوں   ( یعنی مجھے تو اپنے سارے کام ہی اچھے معلوم ہوتے ہیں مگر واقعۃً اچھے کام اور بُرے کام کی علامت کیا ہے ) ؟  نبئ رحمت ، شہنشاہِ نبوت صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جب تم اپنے پڑوسی کو یہ کہتے سُنو کہ تم نے بھلائی کی تو واقعی تم نے بھلائی کی اور جب تم پڑوسی کو کہتے سنو کہ تم نے  برائی کی تو واقعی تم


 

 



[1]...جامع صغیر ، صفحہ : 399 ، حدیث : 6422۔