Book Name:Parosi ki Ahmiyat

فرمایا۔ آہ ! روزِ قیامت جب کوئی ہمارا حال پوچھنے والا نہیں ہو گا ، ماں اکلوتے بیٹے کو چھوڑے ہو گی ، باپ بیٹوں سے دُور بھاگ رہا ہو گا ، بھائی بھائی سے دامن چھڑا رہا ہو گا ، دوست احباب ، عزیز رشتے دار ایک نیکی کے لئے گریبان پکڑ رہے ہوں گے ، اُس وقت ہم گنہگاروں کے پاس بَس ایک ہی تَو سہارا ہو گا ، ہاں ! ہاں ! اُس وقت صِرْف و صِرْف شفاعت فرمانے والے آقا ، اُمَّت کو بخشوانے والے آقا ، مُحَمَّد مصطفےٰ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ہی تو ہوں گے جو گنہگار اُمَّتیوں کو دامنِ شَفَاعت میں چھپائیں گے ، اُن کے سِوا کون ہمارا حال پوچھے گا...؟

آہ ! جو لوگ پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتے ہیں ، اللہ نہ کرے ، اللہ نہ کرے اگر روزِ قیامت شفاعت فرمانے والے نبی ، مُحَمَّدِ عربی صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا رُخِ اَنْوَر پھیر لیا ، اپنے دامنِ رحمت میں نہ چھپایا تو ذرا سوچئے ہمارا بنے گا کیا...؟       

پیارے اسلامی بھائیو ! آج دُنیا میں پڑوسیوں کے حقوق پُورے کرنا آسان ہے ، خُدانخواستہ روزِ قیامت محرومیوں کا سامنا کرنا پڑ گیا تو سخت نقصان ہو گا۔ اللہ پاک ہم سب کو پڑوسیوں بلکہ تمام مسلمانوں کے حُقُوق پُورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ۔

اللہ و رسول کا پسندیدہ بنانے والے 3 کام

صحابئ رسول حضرت عبدُ الرَّحمٰن رَضِیَ اللہ عَنْہُ فرماتے ہیں : ایک دِن سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے وُضُو کیا تو صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان عشقِ رسول میں وارفتہ ہو کر حُضُور جانِ کائنات صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کے وُضو کا بقیہ پانی بطور تَبَرُّک اپنے جسموں پر ملنے لگے۔ سرکارِ ذِی وقار ، دوجہاں کے تاجدار صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان