Book Name:Parosi ki Ahmiyat

بات کو میں اپنے لئے پسند نہیں کرتا۔  ( [1] )

اللہ اَکْبَر ! اللہ پاک ہمارے بزرگوں پر رحمت فرمائے ، یہ تقویٰ و پرہیز گاری کی کیسی کیسی مثال قائِم فرما گئے ، آہ ! آج کل ہمارے ہاں تو پڑوسیوں کے لئے پسند ہی وہ کیا جاتا ہے جو خُود کو پسند نہ ہو * اپنے گھر میں کچرا رکھنا کون پسند کرتا ہے؟ مگر کچرا کونڈی دُور ہوتی ہے ، لہٰذا پڑوسی کے دروازے پر ہی رکھ دیتے ہیں * خواتین گھر کا فرش دھوتی ہیں ، ظاہِر ہے گندا پانی اپنے صحن میں جمع رکھنا تو گوارا نہیں ہوتا ، لہٰذا گلی میں بہا دیا جاتا ہے ، جس سے گلی میں کیچڑ بھی ہو جاتا ہے ، گزرنے والوں کو تکلیف پہنچتی ہے۔ یُوں اور بہت ساری صُورتیں ہیں کہ لوگ اپنے لئے وہ چیزیں پسند نہیں کرتے مگر پڑوسیوں کو اس میں مبتلا کر رہے ہوتے ہیں۔ کاش ! ہم سمجھ پائیں کہ پڑوسیوں کا معاملہ کتنا حُسَّاس ہے۔

تم ہمارے ساتھ نہ بیٹھو... !

ایک مرتبہ میرے اور آپ کے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : آج وہ شخص ہمارے ساتھ نہ بیٹھے جس نے اپنے پڑوسی کو تکلیف پہنچائی ہو۔ ایک شخص نے عرض کیا : میں نے اپنے پڑوسی کی دیوار کے نیچے پیشاب کیا تھا۔حُضُور جانِ کائنات ، فخرِ موجودات صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : آج تم ہمارے ساتھ نہ بیٹھو... !   ( [2] )

اللہ ! اللہ ! وہ لوگ جو پڑوسیوں کو تکلیف پہنچاتے اور اس کی کچھ پروا نہیں کرتے ، وہ ذرا غور فرمائیں... ! وہ شخص جس نے پڑوسی کے حقوق کے معاملے میں لاپروائی سے کام لیا ، رحمت بن کے آنے والے نبی ، مکی مدنی صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے اسے اپنے پاس بٹھانا منظور نہ


 

 



[1]...احیاء العلوم ، جلد : 2 ، صفحہ : 771۔

[2]...المعجم الاوسط ، جلد : 6 ، صفحہ : 481 ، حدیث : 9479۔