Book Name:Qurani Taleemat Seekha Aur Amal Kijiye

وہ جیسی چاہیے اس کی تلاوت کرتے ہیں ، وہی اس پر اِیْمان رکھتے ہیں۔

ایک قول کے مطابق اس آیتِ کریمہ میں الْكِتٰبَ سے قرآنِ کریم مراد ہے اور آیت میں کامِل ایمان والوں کا ایک وَصْف بیان کیا گیا ہے ، آیتِ کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ وہ لوگ جن کو کتاب عطا کی گئی ہے ، اُن میں کامِل ایمان والے وہ ہیں جو اس کی تِلاوت کا حق ادا کرتے ہیں۔ ( [1] )  

تِلاوتِ قرآن کے 3 حُقُوق

پیارے اسلامی بھائیو! اس آیتِ کریمہ میں حقِّ تِلاوت سے کیا مراد ہے ؟  اس کی وضاحت میں عُلَمائے کرام نے 3 باتیں ذِکْر فرمائی ہیں : ( 1 )  : امام جلالُ الدِّین سُیوطی  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یَقْرَءُوْنَہٗ کَمَا اُنْزِلَ یعنی کامِل اِیمان والے وہ ہیں جو قرآنِ کریم کی ایسے تِلاوت کرتے ہیں ، جیسے قرآن نازِل ہوا ہے۔ ( [2] )  مثال کے طَور پر قرآنِ کریم عربی میں نازِل ہوا ، لہٰذا قرآنِ کریم کو عربی لہجے میں ہی پڑھنا لازم ہے ، ہم قرآنِ کریم کو اُردو ، پنجابی یا کسی اور لہجے میں نہیں پڑھ سکتے ، مثلاً ظاد پڑھنا یہ اُردو لہجہ ہے ، ضاد پڑھنا یہ عربی لہجہ ہے ، ظَوئے پڑھنا اُردو لہجہ ہے ، ظاء پڑھنا ، عربی لہجہ ہے۔ لہٰذا تِلاوتِ قرآن کے حقوق میں ہے کہ ہم عربی لب و لہجے ہی میں تِلاوت کریں ، اس کے لئے ہمیں تجوید سیکھنی پڑے گی ، مدنی قاعدہ سیکھنا پڑے گا ، حُرُوف کے دُرُست مخارج کی مشق کرنی پڑے گی۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ آج کل ایک بڑی تعداد ہے جن کو دُرُست تجوید کے ساتھ قرآنِ


 

 



[1]...تفسیر نعیمی ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، زیرِآیت : 121 ، جلد : 1 ، صفحہ : 692 خُلاصۃً۔

[2]...تفسیر صراط الجنان ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ ، زیرِ آیت : 121۔