Book Name:Qurani Taleemat Seekha Aur Amal Kijiye

توڑ رہے تھے ، ایک روز سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو ہجرت کر کے حبشہ کی طرف جانے کا حکم فرمایا ، اس حکمِ نبوی کو سُن کرکئی صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان حبشہ تشریف لے گئے ، حبشہ میں اُس وقت نجاشی بادشاہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی حکومت تھی ، ایک روز نجاشی بادشاہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے ان صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو دربارِ شاہِی میں بُلایا ،   صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان تشریف لے گئے ، وہاں کُفَّارِ مکہ کا ایک وَفْد بھی موجود تھا اور نجاشی کے درباری بھی موجود تھے ، اس وقت نجاشی بادشاہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے قرآنِ پاک سُنانے کی درخواست پیش کی ، چنانچہ جنتی صحابی حضرت جعفر رَضِیَ اللہ عَنْہ  نے نجاشی کے دربار میں سُورۂ مریَم کی تِلاوت فرمائی۔

اللہ اَکْبَر! حضرت جعفر رَضِیَ اللہ عَنْہ کی پُرسوز تلاوت تاثیر کا تیر بَن کر نجاشی بادشاہ  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اور اُن کے درباریوں کے دِل میں اُترنا شروع ہوئی اور وہ لوگ اللہ پاک کا پاکیزہ کلام سُن کر پُھوٹ پُھوٹ کر رونے لگے۔

اس واقعہ کے چند سال بعد نجاشی بادشاہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اپنا ایک وَفْد سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی خدمتِ بابَرکت میں بھیجا ، اس وفد میں 70 افراد تھے ، یہ لوگ جب بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے تو اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے ان کے سامنے سورۂ یٰسین شریف کی تِلاوت فرمائی۔ یہ لوگ بھی اللہ پاک کا پاکیزہ کلام سُن کر زار و قطار رَونے لگے۔ ( [1] ) ان لوگوں کے حق میں قرآنِ کریم کی یہ آیات نازِل ہوئیں :


 

 



[1]...تفسیر مدارک ، پارہ : 7 ، المائدۃ ، تحت الآیۃ : 83 ، جلد : 1 ، صفحہ : 469خلاصۃً۔