Book Name:Qurani Taleemat Seekha Aur Amal Kijiye

تھی ؟  اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ  رَضِیَ اللہ عَنْہا نے 3 لفظوں میں بتایا : کَانَ  خُلْقُہُ الْقُرْآن مصطفےٰ جانِ رَحْمت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مبارک اخلاق قرآن والے تھے۔   ( [1] )

گویا آپ یہ فرما رہی ہیں کہ قرآنِ کریم کو پڑھنا شروع کرو ، قرآنِ مجید جو جو اخلاق وآداب بیان فرماتا جائے گا ان سب کا عملی نمونہ تمہیں مصطفےٰ کریم ، رَءُوْفُ الرَّحیم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم   کی مبارک  زندگی میں نظر آجائے گا۔

معلوم ہوا کہ اگر ہم اپنی زِندگی کو خوبصُورت ، اچھی اور کامِل واکمل بنانا چاہتے ہیں تو اس کا ایک ہی طریقہ ہے ، زِندگی گزارنے کے اُصُول قرآنِ مجید سے سیکھتے جائیں اور اُن پر عمل کرنے کا انداز سُنَّتِ مصطفےٰ سے سیکھتے چلے جائیں اور ان پر عمل کرتےچلے جائیں ، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! ہماری زِندگی اچھی ، خوبصورت ، بہترین اور کامِل واکمل ہو جائے گی۔

اَزْ یَکْ آئین مُسَلْمَان زِنْدَہ اَسْت                                                              پَیْکَرِ مِلَّت زِ قُرآن زِنْدَہ اَسْت

ترجمہ : اِسْلام اور مسلمان صِرْف ایک ہی قانون سے زِندہ رہتے ہیں اور اس قانون کا نام قرآن ہے۔

عُلَما سے پوچھنا ضروری ہے

اے عاشقانِ رسول! ہمیں قرآنِ کریم پر عَمَل کرنا ہی چاہئے ، اسی میں ہماری بھلائی ہے ، اسی میں ترقی ہے ، اسی میں کامیابی ہے لیکن ایک بات یاد رہے! قرآنِ کریم پر عَمَل تو کرنا ہی کرنا ہے مگر اپنی عقل سے نہیں بلکہ عاشقانِ رسول علمائے کرام سے پُوچھ کر کرنا ہے ، اپنی عقل کے گھوڑے دوڑائیں گے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ شیطان کی چالوں میں پھنس جائیں اور قرآنِ کریم پر عَمَل کرنے کی بجائے شیطان کے پیچھے پیچھے جہنّم کی طرف چل


 

 



[1]...المعجم الاوسط ، صفحہ : 34 ، حدیث : 72۔