Book Name:Qurani Taleemat Seekha Aur Amal Kijiye

ایک روز چند صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان حضرت ابوطلحہ اَنصاری رَضِیَ اللہ عَنْہ کے گھر میں جمع تھے اور شراب کے جام چَل رہے تھے ، حضرت انس بن مالِک رَضِیَ اللہ عَنْہ فرماتے ہیں : میں شراب کے جام بھر بھر کر پیش کر رہا تھا ، اتنے میں گلی میں ایک آواز گونجی : لوگو! بے شک شراب حرام کر دی گئی ہے۔ حضرت انس بن مالِک رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فرماتے ہیں :  بَس یہ آواز سُننے کی دَیْر تھی ، صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے مجھے فرمایا : اے اَنس! اس شراب کو بہا دو!!( [1] )

اللہ اَکْبَر! اے عاشقانِ رسول! غور فرمائیے! کیا خوبصُورت انداز ہے ؟  کیسی کمال اِطَاعت ہے۔ شراب پینے کی عادَت تھی ، شراب پی رہے تھے ، گلی میں صِرْف اِعْلان ہوا ،    ایسی صُورت میں آدمی خبر کی تَصْدِیق کرتا ہے ، دیکھتا ہے کہ یہ اِعْلان کرنے والا سچ بھی کہہ رہا ہے یا نہیں ، بعض دفعہ زبان سے تعجب کے کچھ الفاظ نکل جاتے ہیں ، ایسی خبر سُن کر آدمی چونک جاتا ہے کہ ”ہاں! یہ کب کا واقعہ ہے“  یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟  مگر قربان جائیے! حضرت انس رَضِیَ اللہ عَنْہ فرماتے ہیں : بَس گلی میں اِعْلان ہوا ، صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے یہ بھی نہیں کہا کہ یہ کب کا واقعہ ہے ، اس بات کا انتظار بھی نہیں کیا کہ  ”خبر کی تَصْدِیق ہو جائے ، پھر چھوڑ دیں گے“۔ نہیں...! ایسا کچھ نہیں ہوا ، اُدھر گلی میں اِعْلان ہوا ، اِدھر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے شراب کے مٹکے گلیوں میں بہا دئیے۔ ( [2] )

یہ ہے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا خوب صُورت انداز...! اندازہ کیجئے! یہ بلند رُتبہ لوگ کس شوق  اور وارفتگی کے ساتھ قرآنِ کریم کے ساتھ وابستہ تھے...! اللہ اَکْبَر! 


 

 



[1]...بخاری ، کتاب : التفسیر ، صفحہ : 1136 ، حدیث : 4617۔

[2]...بخاری ، کتاب : التفسیر ، صفحہ : 1136 ، حدیث : 4617۔