Book Name:Qurani Taleemat Seekha Aur Amal Kijiye
لہٰذا نماز پڑھنا نُور ہے اور نماز نہ پڑھنا اندھیرا ہے * حُضُور صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے رمضان کے روزے رکھنے کا حکم دیا ، لہٰذا ماہِ رمضان کے فرض روزے رکھنا نُور ہے اور بِلاعُذْرِ شرعی روزے قضا کر دینا اندھیرا ہے * حضور صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے سُود سے منع فرمایا ، لہٰذا سُود سے بچنا نُور ہے اور سُودی لین دین کرنا اندھیرا ہے * حُضُور صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے بےحیائی سے منع فرمایا ، لہٰذا حیا نُور ہے اور بےحیائی اندھیرا ہے * اسی طرح وہ ساری بُرائیاں جن میں زمانۂ جاہلیت کے لوگ مُلَوِّث تھے ، وہ اندھیرا ہی اندھیرا ہے اور قرآنِ کریم نے جن باتوں کا حکم دیا ، وہ سب نُور ہی نُور ہے۔
اب ہم ذرا اپنے معاشرے پر نظر دوڑائیں؛ یہ سارے نُور آج کہاں ہیں ؟ نماز نُور ہے مگر ہمارے ہاں نمازی کم ہیں اور کم ہوتے ہی جار ہے ہیں ، سُود سے بچنا قرآن کی تعلیم ہے مگر سُود کی لعنت عام ہوتی جا رہی ہے ، حیا قرآنِ کریم کی تعلیم ہے مگر بےحیائی عام ہوتی جا رہی ہے ، پاکیزہ کاروبار قرآن کی تعلیم ہے مگر ہمارے ہاں کارو بار میں دھوکا دہی ، ناپ تول میں کمی عام ہوتی جا رہی ہے ، ساری زندگی عبادت میں گزارنا قرآن کی تعلیم ہے مگر عبادت کا ذوق کم سے کم ہوتا جا رہا ہے ، مُعاف کر دینا قرآنِ کریم کی تعلیم ہے مگر ہمارے ہاں بھائی بھائی کا گریبان پکڑ رہا ہے، قتل و غارت ، لڑائی جھگڑے بڑھتے ہی جا رہے ہیں ، آہ! کافِر معاشروں کی اندھی تقلید نے مسلمانوں کو غلط رستے کا مُسَافِر بنا دیا ہے۔ یاد رکھئے! اگر ہم ترقی چاہتے ہیں ، اگر ہم کامیابی چاہتے ہیں ، اگر ہم پھر سے عُروج چاہتے ہیں تو اس کا صِرْف و صِرْف ایک ہی طریقہ ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم قرآنِ کریم کو مضبوط تھام لیں ، اِخْلاص کے ساتھ قرآنِ کریم پر عَمَل پیرا ہو جائیں ، اگر ہم اس کے عِلاوہ کہیں اور سے ترقی