Book Name:Qurani Taleemat Seekha Aur Amal Kijiye

اے عاشقانِ رسول! یہ ہے قرآنِ کریم کا پھیلایا ہوا نُور...! غور فرمائیے! دُنیا عقائد و نظریات اور اَخْلاق و کِرْدار کے کیسے کیسے اندھیروں میں گِری ہوئی تھی ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے قرآنِ کریم کی تعلیمات کو عام فرما کر ایسا نُور پھیلایا ، ایسا نُور پھیلایا کہ الحمد للہ! وہی زمانۂ جاہلیت والے لوگ نُورِ قرآن سے اپنے دِل روشن کر لینے کے بعد قیامت تک آنے والوں کے لئے نمونۂ حیات ( Role Model ) بن گئے۔

کھلی اسلام کی آنکھیں ، ہوا سارا جہاں روشن   عرب کے چاند صدقے! کیا ہی کہنا تیری طلعت کا

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

مُعَاشَرے میں پھیلے ہوئے اندھیرے

پیارے اسلامی بھائیو! ابھی ہم نے سُورۂ ابراہیم کی جو آیتِ کریمہ سُنی ، اس میں قرآنِ کریم کے نُزول کا ایک مقصد بیان ہوا  :

لِتُخْرِ جَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ   ( پارہ13 ، سورۂ ابراہیم : 1 )

ترجمۂ کنزُ الایمان : کہ تم لوگوں کو اندھیریوں سے اجالے میں لاؤ۔

اس سے معلوم ہوا؛ وہ باتیں جو قرآنِ کریم نازِل ہونے سے پہلے عام تھیں اور اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے نظامِ قرآن عام فرما کر اُنہیں بدل دیا یعنی حُضُور جانِ کائنات صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے دُنیا کو جن چیزوں سے نِکالا وہ سب اندھیرے ہیں اور جس طرف نِکالا وہ نُور ہی نُور ہے۔ مثلاً  * لوگ کُفْر میں بھٹک رہے تھے ، حُضُور صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے انہیں ایمان کی طرف بُلایا ، لہٰذا کفر اندھیرا ہے اور ایمان نُور ہے۔ اسی طرح غور کرتے جائیے!  * حُضور صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے نماز کا حکم دیا ،