Book Name:Qurani Taleemat Seekha Aur Amal Kijiye

وہ دانائے سُبُل ، ختمِ رُسُل ، مولائے کُل جس نے        غُبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادئ سینا

وضاحت : دانائے سُبُل : یعنی ہادِی ، راستوں کو جاننے والا۔ خَتْمِ رُسُل : یعنی سب سے آخری نبی ، مولائے کُل : سب کے آقا ، سب کے مولا جنہوں نے غُبارِ راہ کو رَشْکِ طُور بنا دیا۔

اعلیٰ حضرت  رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے بھائی جان مولانا حَسَن رضا خان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :  

کھلی اسلام کی آنکھیں ، ہوا سارا جہاں روشن    عرب کے چاند صدقے! کیا ہی کہنا تیری طلعت کا

وضاحت : اے پیارے محبوب! اے عرب کے چاند  صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ! میں آپ کے صدقے جاؤں ، آپ نے اِعْلانِ نبوّت تو کیا فرمایا ، اسلام کی برکت سے پُوری دُنیا روشن ہو گئی۔    

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!           صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

قرآنِ کریم نے اندھیرے دُور کر دئیے!

ایک مرتبہ ایک شخص بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوا اَور عرض کیا : یا رسول اللہ  صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم ! زمانۂ جاہلیت میں ( یعنی قرآنِ کریم کا نُور پھیلنے سے پہلے ) ہم شرک کے اندھیروں میں تھے اور اپنی اَوْلاد کو مار ڈالتے تھے ، میری ایک پیاری بیٹی تھی ، جب میں اُسے بُلاتا تو خوش ہوتی ، ایک دِن میں نے اُسے بُلایا تو وہ خوشی خوشی میرے پیچھے چلنے لگی ، ہم نزدیک ہی ایک کنویں پر پہنچے ، میں نے اپنی پھول جیسی بیٹی کا ہاتھ پکڑا اَور کنویں میں پھینک دیا ( آہ! میری پیاری بیٹی رَو رَو کر  ) اَبُّو جان! اَبُّو جان! چِلّاتی رہ گئی ( اور میں وہاں سے چل دیا ) ۔ یہ دردناک بات سُن کر رحمتِ عالَم ، نُورِ مجسم صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے ،  پھر آپ صَلّی اللہ عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : اِسْلام زمانۂ جاہلیت میں ہونے والے گُنَاہوں کو مِٹا دیتا ہے۔ ( [1] )  


 

 



[1]...سنن دارمی ، باب : ماکان علیہ الناس قبل مبعث النبی ، صفحہ : 23 ، حدیث : 2 ملتقطاً۔