Book Name:Hazrat Talha Bin Ubaid Ullah

کاٹنے کے مَدَنی پھول بھی پیش کیے جائیں گے ۔ آئیے اوّلاً ایک حکایت سُنتے ہیں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللہ  عَلٰی مُحَمَّد

بصرہ کا راہب اورقُرَشی تاجر :

رسولِ اکرم  صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِظْہارِ نُبُوَّت  سے قبل اَمِیْرُ الْمُومِنْین  حضرت ابُو بکر صِدّیق رَضِیَ اللہ  عَنْہُ کے قبیلہ بَنُو تَیْم کا ایک تاجِر ، تِجارت کی غَرَض سے بصرہ گیا۔ جب بازار پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک راہب اپنے عبادت خانہ ( گِرجا گھر ) میں مَوْجُود  لوگوں سے کہہ رہا تھا : سَرزمینِ عرب سے آنے والے انمُعَزَّز تاجِروں سے ذرا یہ تو مَعْلُوم  کرو کیا ان میں کوئی حَرَم ( یعنی مکۂ مکرمہ ) کا رہنے والا بھی ہے ؟  تو وہمُعَزَّزقریشی تاجر آگے بڑھ کر بولا : جی ہاں! میں حَرَم کا رہنے والا ہوں۔ راہب کو مَعْلُوم  ہوا تو اس نے بڑی بیتابی سے اس قریشی جوان سے پوچھا : کیا آپ کے ہاں اَحْمد نامی کسی ہستی کا ظُہُور ہوا ہے ؟  تاجر نے پوچھا : یہ کون ہیں ؟  تو راہب نےاللہ  پاک کے پیارے حبیب صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا تعارُف کچھ یُوں کرایا : یہ حضرتِ عبدُالمُطَّلِب رَضِیَ اللہ  عَنْہُ کے نُورِ نظر ، حضرت عبدُ اللہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ کے لَخْتِ جگر ہیں۔ ان کے ظُہُور کا ماہِ مُبارَک یہی ہے ، وہ آخری نبی ہیں اور ان کا ظہورسرزمینِ حرم ( مکۃُالمکرَّمہ ) سے ہو گا ، پھر وہ اس جگہ ہجرت کریں گے جہاں کی زمین تو پتھریلی اور شورْ زَدہ ( ناقابلِ زَراعت ) ہو گی ، مگر وہاں کھجوروں کے باغات کَثْرت سے ہوں گے ، تمہیں تو ان کی بارگاہ میں فوراً حاضر ہونا چاہئے۔

وہ قریشی تاجِر کہتے ہیں کہ راہب کی باتیں میرے دل میں گھر کر گئیں اور میں فوراً وہاں سے چل پڑا ، یہاں تک کہ مکۂ مکرمہ پہنچ کر ہی دَم لیا۔ مکہ شریف پہنچتے ہی لوگوں سے پوچھا کہ کوئی نئی خبر ہے ؟  تو انہوں نے بتایا : ہاں! محمد بن عبد ُاللّٰہ ، جنہیں ہم امین کے طور پر جانتے ہیں ، اُنہوں  نے نُبُوَّت کا دعویٰ کیا ہے اور ابنِ ابی قحافہ ( یعنی امیر المؤمنین حضرت  ابو بکرصِدّیق رَضِیَ اللہ  عَنْہُ ) ان پر ایمان بھی لے آئے ہیں۔