Book Name:Hazrat Talha Bin Ubaid Ullah

پرٹُوٹ پڑے اور کھا کر چلتے بنے ، باقی ماندہ گوشْتْ کھانے کیلئے شَیر قریب آیا کہ ایک لنگڑی لُومڑی دُور سے آتی دِکھائی دی ، شیر واپَس اپنی جگہ چلا گیا۔ لُومڑی حسبِ ضَرورت کھا کر جب جا چکی ، تب شیر نے اُس گوشت میں سے تھوڑا سا کھایا۔

 میں دُور سے یہ سب دیکھ رہا تھا ، اچانک شیر نے میرا رُخ کیا اور بَزَبانِ فَصِیْح بولا : ’’احمد! ایک لُقْمے کا ایثار تو کُتّوں کا کام ہے ، مَردانِ راہِ حق تو اپنی جان بھی قربان کر دیا کرتے ہیں۔

میں نے اِس انوکھے واقِعہ سے مُتَأَثِّر ہو کر اپنے تما م گُناہوں سے تَوْبہ کی اور دُنیا سے کَنارہ کَش ہو کر اپنے اللہ  کریم سے لَو لگا لی۔‘‘ ( کَشَفُ الْمَحْجُوب ، مترجم ، ص۳۸۳ )

 پیارے اسلامی بھائیو!  آپ نے سنا کہ بُھوکے شیر نے اپنا شِکار دوسرے جانوروں پر اِیثار کر کے بُھوک برداشت کرنے کی بہترین مثال قائم کی اور پھر اللہ  پاک کی عطاسے اُس نے کتنی زبردست نصیحت کی کہ’’ ایک لُقْمہ کا اِیثار تو کُتّوں کا کام ہے ، مر د کو چاہئے کہ اپنی جان قربان کر دے۔‘‘ سلطانِ دو جہاں صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کافرمانِ بخشش نشان ہے : ’’جو شخص کسی چیز کی خواہش رکھتا ہو ، پھر اُس خواہش کو روک کر اپنے اُوپر ( دوسرے کو ) ترجیح دے ، تو اللہ  پاک اُسے بخش دیتا ہے۔ ( اِتحافُ السّادَۃ للزّبیدی ،  ۹ / ۷۷۹ )

اِیثار کا ثواب مفت لُوٹنے کے نُسخے :

اے  کاش!ہمیں بھی اِیثارکاجَذبہ نصیب ہو ، اگر خَرچ کرنے کو جی نہیں چاہتاتوبِغیر خَرچ کے بھی ایثارکے کئی مَواقِع مل سکتے ہیں ۔ مَثَلاً کہیں دعوت پر پہنچے ، سب کیلئے کھانا لگایا گیاتو ہم عُمدہ بوٹیاں وغیرہ اس نیّت سے نہ اُٹھائیں کہ ہمارا دوسرا بھائی اُس کو کھالے ۔ گرمی ہے  کمرے کے اندر یا سُنَّتوں کی تربیّت کے مَدَنی قافِلے میں مسجِد کے اَندر کئی اسلامی بھائی سوناچاہتے ہیں ، خُود پنکھے کے نیچے قبضہ جَمانے کے