Book Name:Hazrat Talha Bin Ubaid Ullah

کرنامنظور ہے کہ جس طرح قرض دینے والا اِطْمینان رکھتا ہے کہ اس کا مال ضائِع نہیں ہوا ، وہ اس کی واپسی کامُسْتَحِقْ ہے ، ایسا ہی راہِ خدا میں خرچ کرنے والے کو اطمینان رکھنا چاہئے کہ وہ اس اِنْفاق ( خرچ کرنے ) کی جَزا ،  بالیقین ( لازماً ) پائے گا اور بہت زِیادہ پائے گا۔ ( خزائن العرفان ، پ۲ ، البقرۃ ، تحت الایۃ : ۲۴۵ )

 طَلْحَہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ کا یومیہ نَفع :

 پیارے اسلامی  بھائیو!راہِ خُدا میں دی جانے والی چیز ہر گز ضائِع نہیں ہوتی ، آخِرت میں اَجْر و ثواب کی حَقْدار ی تو ہے ہی ، بعض اَوقات دُنیا میں بھی اضافے کے ساتھ ہاتھوں ہاتھ اس کا نِعْمَ الْبَدَل ( اچھا بدلہ ) عطا کیا جاتا ہے اور یہ یقینی بات ہے کہ راہِ خدا میں دینے سے مال گھٹتا نہیں بلکہ مزید بڑھتا ہے  جیسا کہ

 حَضْرت  ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ فرماتے ہیں : دو عالم کے مالِک و مختار ، مکّی مَدَنی سرکار صَلَّی اللہ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اِرْشاد فرمایا : صَدَقہ مال میں کمی نہیں کرتا۔ ( مسلم ، کتاب البر والصلۃ ، باب استحباب العفو و التواضع ، ص ۱۳۹۷ ، حدیث۲۵۸۸ )

حَضْرتِ  طلحہ بن عبیدُاللہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ نے اپنے پروَرْدگار  کی راہ میں جو مال خرچ کیا ، اس کا حقیقی نَفْع تو یقیناً انہیں آخرت میں ملے گا ، مگر دُنیا میں بھی آپ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ اس کی بَرَکتوں سے محروم نہ رہے۔ چنانچہ مَروی ہے کہ حَضْرت طَلْحَہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ کی یو میہ آمدنی ایک ہزار دِرْہم سے زائد تھی۔ ( المعجم الکبیر ، الحدیث : ۱۹۶ ، ج۱ ، ص۱۱۲ )

 پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے سنا کہ حَضْرتِ  طلحہ بن عبیدُاللہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ کو صدقہ کرنے کا کیسا اِنْعام ملا کہ آپ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ کی یومیہ آمدنی ایک ہزار درہم سے زائد تھی۔ اورصدقات و خیرات دینے کا معاملہ یہ تھا کہ حَضْرت  قَبِیْصَہ بن جَابِر رَضِیَ اللہ  عَنْہُ فرماتے ہیں کہ میں حَضْرتِ طلحہ بن عبیدُاللہ رَضِیَ اللہ  عَنْہُ کی صُحْبتِ بابَرکت میں رہا ، تومیں نے ان سے بڑھ کرکسی کونہیں دیکھا جوبِن مانگے