Book Name:Muslman Ki Izzat Kijjiye
میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ وہ افراد جو دوسروں کے لئے مخالفانہ سوچ رکھتے ہیں اور اس کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار اور غصے میں رہتے ہیں ان میں دل کی بیماریوں اور فالج کا خطرہ86%بڑھ جاتا ہے۔ ( [1] )
اللہ پاک ہمیں بد گمانی کی آفت سے محفوظ فرمائےاٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
( 5 ) : کسی کے عیب تلاش نہ کرو... !
اجتماعی زندگی کے آداب میں سے پانچواں ادب یہ ہے کہ
وَّ لَا تَجَسَّسُوْا ( پارہ : 26 ، سورۂ حجرات : 12 )
ترجَمہ کنزُ العرفان : اور ( پوشیدہ باتوں کی ) جستجو نہ کرو۔
تَجَسُّس کسے کہتے ہیں...؟
لوگوں کی چھپی ہوئی باتیں اور عیب جاننے کی کوشش کرنا تَجَسُّس کہلاتا ہے ۔ ( [2] ) * مثال کے طور پر کسی سے پوچھنا : رات دیر تک جاگتے رہتے ہو ، فجر بھی پڑھتے ہو یا نہیں؟ * کسی نے نوکر رکھا تو اُس سے پوچھنا : آپ کا نیا نوکر برابر کام کرتا ہے یا نہیں ؟ یہ بھی بِلا اِجازتِ شَرْعِی پوچھنا عیب ڈھونڈنا ہے اور اس سوال کے جواب میں پورا خطرہ ہے کہ جس سے پوچھا گیا وہ نوکر کے بارے میں کام چور ہے ، حرام خور ہے وغیرہ کہہ کر گنہگار ہو جائے * اسی طرح بِلا اِجازتِ شَرْعِی کسی کا کوئی عیب مَعْلُوم کرنے کے لئے اس کاپیچھا کرنا ، اس کے گھر میں جھانکنا وغیرہ بھی تَجَسُّس میں داخِل ہے ۔