Book Name:Muslman Ki Izzat Kijjiye
دِل شکنی ہو ، اُسے ایذا پہنچے ، شرعاً ناجائِز و حرام ہے ، اگرچہ بات فِیْ نَفْسِہٖ سچی ہو۔ ( [1] )
مثلاً کسی کا رنگ واقعی کالا ہے ، اس کے باوُجُود اسے کالو کہہ کر پُکارنے سے اس کی دِل آزاری ہوتی ہے تو اسے یُوں پُکارنا ناجائِز و حرام ہی رہے گا۔
حضرت عُمیر بن سعد رَضِیَ اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ، حُسْنِ اَخْلاق کے پیکر ، نبیوں کے تاجْوَر صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جس نے کسی کو اس کے نام کے عِلاوہ نام ( یعنی بُرے لقب سے ) بُلایا ، اس پر فرشتے لعنت کرتے ہیں۔ ( [2] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
( 4 ) : بدگمانی مت کیجئے... !
اجتماعی زندگی کے آداب میں سے چوتھا ادب اللہ پاک نے یہ بیان فرمایا :
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ ( پارہ : 26 ، سورۂ حجرات : 12 )
ترجَمہ کنزُ الایمان : اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بے شک کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے : آیت کے اس حِصّے میں اللہ پاک نے مسلمانوں کو بہت زیادہ گمان کرنے سے منع فرمایا کیونکہ بعض گمان ایسے ہیں جو محض گُنَاہ ہیں ، لہٰذا احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ گمان کی کثرت سے بچا جائے۔ ( [3] )