Book Name:Iman Ki Salamti

رہتا ہے۔جیساکہ اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت ، مولانا شاہ امام اَحمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فتاوٰی رضویہ جلد 9صَفْحَہ83 پرفرماتے ہیں : دمِ نَزع  ( موت کے وقت ) دو شیطان ، آدمی کے دونوں پہلو پر آ کر بیٹھتے ہیں ایک اُس کے باپ کی شکل بن کر دوسرا ماں کی۔ایک کہتا ہے : وہ شخص یہودی ہو کر مرا تُو ( بھی )  یہودی ہوجا کہ یہود وہاں بڑے چَین سے ہیں۔ دوسرا کہتا ہے : وہ شخص نصرانی  ( ہو کر دنیا سے ) گیا تُوبھی نصرانی  ہو جا کہ نصارٰی وہاں بڑے آرام سے ہیں ۔  ( [1] )

ایمان پر موت آتی ہو تو آج اورابھی آجائے !

پیارے اسلامی بھائیو ! واقعی دُنیا سے ایمان سلامت لے جانے والا معاملہ انتہائی مشکل  ہے ، کاش !  ہم سب کو ایمان کی حفاظت کے جذبے پراستِقامت مل جائے۔صدکروڑ کاش !  عافیّت کے ساتھ ایمان پر موت کی تڑپ کو دنیا میں آسان زندَگی گزارنے کے ارمان پر سبقت حاصِل ہو جائے۔

حضرت امام محمدبن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے منقول ایک بُزُرگ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے اِرشاد کا خُلاصہ ہے : اگر ایمان پر موت میرے اپنے کمرۂ خاص کے دروازے پر مل رہی ہو اور شہادت عمارت کے صدر دروازہ پر منتظر ہو تو شہادت اگر چِہ اعلیٰ دَرَجہ کی سَعادت ہے مگر میں کمرہ کے دروازے پر ملنے والی ایمان پر موت کو فوراً قبول کر لوں گاکہ کیا معلوم عمارت کے صدر دروازے تک پہنچتے پہنچتے میرا دل بدل جائے اور میں ایمان پر ملنے والی موت کے شَرَف سے ہی محروم ہو جاؤں !   ( [2] )

مریضِ مَحَبَّت کا دم ہے لبوں پر             سِرہانے اب آجاؤ شاہِ مدینہ


 

 



[1]...فتاویٰ رضویہ ، جلد : 9 ، صفحہ : 83۔

[2]...احیاء العلوم ، کتاب الخوف و الرجاء ، بیان فضیلۃالخوف ، جلد : 4 ، صفحہ : 211۔