Book Name:Iman Ki Salamti

کو اُس کی رحمت کے ناموں سے پکاریں گے ، وہ 1ہزار برس تک جواب نہ دے گا ، اس کے بعد فرمائے گا تویہ فرمائے گا : دُور ہوجاؤ !  جہنم میں پڑے رہو !  مجھ سے بات نہ کرو !  * اُس وقت کفّار ہر قسم کی خَیْر ( بھلائی )  سے نا اُمید ہو جائیں گے * اور گدھے کی آواز کی طرح چلّا کر روئیں گے * ابتداءً  آنسو نکلے گا * جب آنسو ختم ہو جائیں گے تو خون روئیں گے * روتے روتے گالوں میں خندقوں کی مثل گڑھے پڑ جائیں گے * رونے کا خون اور پیپ اس قدر ہو گا کہ اگر اس میں کشتیاں ڈالی جائیں تو چلنے لگیں  ( اَلْاَمَان وَ الْحَفِیْظ ) ۔  ( [1] )

آہ !  کثرتِ عِصیاں ہائے !  خوف دوزخ کا  کاش !  میں نہ دنیا کا اِک بَشَر بنا ہوتا

آہ !  سَلْبِ ایماں کا خوف کھائے جاتا ہے کاش ! کے مِری ماں نے ہی نہیں جنا ہوتا ( [2] )

عزیزوں کے روپ میں ایمان پر ڈاکہ

پیارے اسلامی بھائیو !  دنیا میں آنے کوتو ہم آ گئے مگراب دنیا سے ایمان کو سلامت لے جانے کیلئے سخت دشوار گزار گھاٹیوں سے گزرنا ہوگا اور پھر بھی کچھ نہیں معلوم کہ خاتِمہ کیسا ہو گا ! یاد رکھئے !  ! موت  کے وَقت ایمان چھیننے کیلئے شیطان طرح طرح کے ہتھ کنڈے استِعمال کرتا ہے حتّٰی کہ ماں باپ کا رُوپ دھار کر بھی ایمان پرڈاکے ڈالتا ہے اور کبھی مرنے والے کے سامنے نزع کے وقت اس کے پیاروں کی صورت اپنا کر آتا ہے اور یہود ونصاریٰ کو دُرُست ثابِت کرنے کی کوشش کرکے مرنے والے کو یہودی یا نصرانی مذہب اختیار کرنے کا کہتا ہے تو کبھی ایمان چھیننے کی کوئی اور چال چلتا ہے۔یقیناً وہ ایسا نازُک موقع ہوتاہے کہ بس جس پر اللہ پاک  کاخاص کرم و اِحسان ہو وُہی کامیاب و کامران ہو تا ہے اور اسی کا ایمان سلامت


 

 



[1]...بہار شریعت ، جلد : 1 ، صفحہ : 165تا169ملتقطاً ، حصہ : 1۔

[2]...وسائل ِبخشش ، صفحہ : 158۔