Book Name:Naikiyan Chupaye

پاک کا غضب ہو گا ، وہ جہنّم کے دردناک عذاب میں گرفتار ہوں گے * جو شخص اس سچے عقیدے پر پختہ ایمان رکھتا ہے * جو روزِ قیامت شرمندگی سے بچنا چاہتا ہے * جو جنَّت کا اُمِّید وار اور جہنّم سے آزادی کا طلب گار ہے ، تو اس کا یہ اِیْمان ، اُس کی جنّت میں جانے کی اُمِّید اور خواہش یہ تقاضا کرتی ہے کہ وہ بندہ 2 کام کرے :

نمبر1 :

فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا   

ترجمۂ کنز الایمان : اسے چاہئے کہ نیک کام کرے

اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ پاک رَحْمٰن ہے ، اللہ پاک رَحِیْم ہے ، اللہ پاک بخشنے والا ، بہت مہربان ہے مگر اللہ پاک کی رَحْمت پر اُمِّید کا بہانہ بنا کر گُنَاہوں پر دلیر ہو جانا ، نیکیوں سے دِل چُرانا رحمتِ  اِلٰہی پر اُمِّید نہیں بلکہ یہ ایمان کے تقاضے کی خِلاف ورزی ہے۔

عمل سے زِندگی بنتی ہے ، جنّت بھی جہنّم بھی    یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نُوری ہے نہ ناری ہے

انسان اپنی اَصْل میں نہ فرشتہ ہے ، نہ شیطان ، انسان کے اَعْمَال فیصلہ کرتے ہیں کہ یہ جنّت کا حق دار ہے یا جہنّم کا سزا وار ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے :

فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗۙ ( ۶ )  فَاَمَّا مَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗۙ ( ۶ )  وَ اَمَّا مَنْ خَفَّتْ مَوَازِیْنُهٗۙ ( ۸ )  فَاُمُّهٗ هَاوِیَةٌؕ ( ۹ )  وَ مَاۤ اَدْرٰىكَ مَاهِیَهْؕ ( ۱۰ )  نَارٌ حَامِیَةٌ۠ ( ۱۱ )     ( پارہ : 30 ، سورۃالقارعۃ : 6تا11 )

ترجمۂ کنزالعرفان : تو بہرحال جس کے ترازو بھاری ہوں گے۔وہ تو پسندیدہ زندگی میں ہو گا۔ اور بہرحال جس کے ترازو ہلکے پڑیں گے۔ تو اس کا ٹھکانہ ہاویہ ہو گا۔ اور تجھے کیا معلوم کہ وہ کیا ہے ؟ ایک شعلے مارتی آگ ہے۔

عیش       و     عشرت      کے        لئے        انساں       نہیں