Book Name:Naikiyan Chupaye

نیکیاں چُھپانے سے کیا مُراد ہے ؟

اللہ پاک کے کامِل ولی ، قرآنِ کریم میں جن کے عِلْم اور حِکْمت کا بیان ہے ، قرآنِ کریم میں ان کے نام کی ایک پُوری سُورت بھی موجود ہے یعنی حضرت لقمان حکیم  رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ۔ آپ نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا : بیٹا ! رِیاکاری یہ ہے کہ تم نیکی کا بدلہ دُنیا ہی میں طلب کرو حالانکہ نیک لوگ آخِرت کے لئے نیکیاں کرتے ہیں۔ بیٹے نے عرض کیا : اَبّا جان ! ریاکاری کا عِلاج کیا ہے ؟ فرمایا : نیکیوں کو چُھپانا۔ بیٹے نے پھر عرض کیا : نیکیوں کو کیسے چھپایا جا سکتا ہے ؟ بیٹے کے اس سُوال کے جواب میں حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے2 باتیں اِرشاد فرمائیں :  ( 1 ) : فرمایا : وہ نیکیاں جن کا اِظْہار ضروری ہے ، ان میں اِخْلاص کے ساتھ داخِل ہوا کرو ۔

وضاحت : جیسے فرض نماز ہے ، یقیناً یہ بہت بڑی نیکی ہے مگر یہ نیکی ہم چھپ کر نہیں کر سکتے کیونکہ فرض نمازیں مسجد میں باجماعت ادا کرنا واجِب ہے۔ اسی طرح حج ہے ، عمرہ ہے ، یہ بھی بہت اعلیٰ نیکیاں ہیں لیکن ظاہِر ہے حج کرنے جائیں گے تو لوگوں کو تو پتا چل ہی جائے گا ، لہٰذا ایسی تمام نیکیاں جن کا اِظْہار ضروری ہے یا جو نیکیاں چھپ کر کی ہی نہیں جا سکتیں ، ایسی نیکیاں صِرْف اور صِرْف اللہ پاک کی رِضا کے لئے کی جائیں ، ان میں واہ ، واہ کی ، تعریف کی خواہش دِل میں نہ رکھی جائے ، اس طرح کی نیکیوں میں اسی کو نیکیاں چھپانا کہا جائے گا۔  (2 ) : دوسرے نمبر پر حضرت لقمان حکیم رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : وہ نیکیاں جو چھپ کر کی جا سکتی ہیں  ( جیسے تہجد ہے ، نفل نمازیں ہیں ، صدقہ و خیرات ہے )  ایسی نیکیوں میں کوشش کرو کہ اللہ پاک کے سِوا کسی کو ان کی اِطِّلاع نہ ہونے پائے اور اگر کوئی ایسی نیکی لوگوں پر ظاہِر ہو جائے تو اُسے اپنی نیکیوں میں شُمار ہی نہ کیا کرو... !  ( [1] )   

عطا کر دے اِخْلاص کی مجھ کو نعمت        نہ نزدیک آئے رِیا یااِلٰہی !


 

 



[1]...تفسیرِ قرطبی ، پارہ : 5 ، سورۃالنساء ، زیرِ آیت : 36 ، جلد : 3 ، صفحہ : 110۔