Book Name:Naikiyan Chupaye
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو ! دیکھا آپ نے ! ہمارے بزرگانِ دین اِخْلاص کے کیسے خوگر تھے ، یہ پاکیزہ لوگ اپنی نیکیاں چھپانے کا کس قدر جذبہ رکھتے تھے ، ہماری نیکی ظاہِر ہو جائے ، لوگ تعریفیں کرنے لگیں ، واہ واہ ہونے لگے ، بھرے مجمعے میں اِعْلان ہو جائے کہ فُلاں صاحِب نے اتنی رقم راہِ خُدا میں صدقہ کی ہے ، سوشل میڈیا پر وائرل ہو جائے ، اخبار میں اشتہار لگ جائے تو ہمیں خُوشِی ہوتی ہے ، ہم پھولے نہیں سماتے مگر قربان جائیے ! ان نیک اور پاکیزہ لوگوں کی سوچ پر ، ان کی ہمّت پر ، ان کے اِخْلاص پر ، یہ لوگ خالِص اللہ پاک کی رِضا کے لئے نیکیاں کیا کرتے تھے ، اَوَّل تو نیکی ظاہِر ہی نہیں ہونے دیتے تھے ، پھر اگر اپنی کوشش کے بغیر ، کسی وجہ سے نیکی ظاہِر ہو جاتی تو انہیں صدمہ ہوتا تھا ، دُکھ ہوتا تھا کہ ہماری نیکی ظاہِر کیوں ہو گئی ، یہ لوگوں کی تعریفیں ، ہماری واہ واہ ، ہماری نیک نامی کہیں ہماری نیکی کا بدلہ نہ بن جائے۔
راتِیْن زاری کر کر روندے نیند اکھیں دِی دھوندے
فَجْرِیْں اَو گنہار کہاندے سب تھیں نیوے ہوندے
وضاحت : یعنی یہ ایسے نیک بندے ہیں کہ ان کی راتیں بارگاہِ اِلٰہی میں آنسو بہاتے گزرتی ہیں ، جس سے ان کی نیند اُڑ جاتی ہے ، اس کے باوُجود صبح ہوتی ہے تو لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو سب سے بڑھ کر گنہگار تَصَوُّر کرتے ہیں۔
یہ ہے اللہ والوں کی شان... ! اللہ پاک اپنے ان نیک لوگوں کا صدقہ ہم گنہگاروں کو بھی اِخْلاص کی دولت عطا فرما دے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد