Book Name:Naikiyan Chupaye

کے سِکّے )  حاضِر خِدْمت کر دئیے۔  شیخ ابوعثمان حِیْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے مریدِ کامِل کی سخاوت سے بہت خوش ہوئے ، لوگوں کو اس بات کا پتا چلا تو انہوں نے بھی خُوب تعریف کی۔  حضرت اسماعیل بن نُجید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے جب دیکھا کہ میرا نیک عَمَل ظاہِر ہو گیا ہے اور لوگ میری تعریفیں کر رہے ہیں تو آپ کو دِلی صدمہ ہوا ، چنانچہ آپ اپنے پِیر صاحب کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے اور لوگوں کے سامنے عرض کیا : عالی جاہ ! میرا مال مجھے واپس لوٹا دیجئے ، میں ابھی راہِ خُدا میں خرچ نہیں کرنا چاہتا۔ پِیر صاحب نے سارے دِرہم واپس لوٹا دئیے۔ لوگوں نے جب یہ عجیب معاملہ دیکھا تو وہ حضرت اسماعیل بن نُجَید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کو بُرا بھلا کہنے لگے  ( کہ کیسا شخص ہے ، راہِ خُدا میں رقم دے کر واپس لے لی ہے ) حضرت اسماعیل بن نُجید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے لوگوں کی ان باتوں کی کوئی پرواہ نہ کی اور رقم لے کر گھر چلے گئے۔ جب رات ہوئی اور حضرت عثمان حِیْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ تنہائی میں تشریف لے گئے تو اب مُرِیدِ کامِل حضرت اسماعیل بن نُجَید رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ پِیر صاحب کی خِدْمت میں حاضِر ہوئے اور وُہی 2 ہزار دِرْہم پیش کر کے عرض کیا : عالی جاہ ! یہ 2 ہزار دِرْہم ہیں ، آپ نے جس دِینی ضرورت پر خرچ کرنے ہیں ، چھپا کر خرچ کر دیجئے ، میرا نام کسی پر ظاہِر مت ہونے دیجئے گا۔ حضرت عثمان حِیْری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ اپنے مُرِیدِ کامِل کی یہ بات سُنی تو آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور فرمایا : اے اسماعیل ! تیری ہمَّت کو سلام ہو... ! ( [1] )

بنا دے مجھے نیک نیکوں کا صدقہ          گناہوں سے ہر دَم بچا یااِلٰہی !

مِرا ہر عَمَل بَس ترے واسطے ہو            کر   اِخْلاص   ایسا   عطا   یااِلٰہی !  ( [2] )


 

 



[1]...تاریخ الاسلام ، جلد : 8 ، صفحہ : 525۔

[2]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 105۔