Book Name:Naikiyan Chupaye

پرہیزگار کو اس آگ سے دور رکھا جائے گا۔جو اپنا مال دیتا ہے تاکہ اسے پاکیزگی ملے۔

یہ ہے اَصْل لُطْف کی بات ، بندہ کہتا ہے : میں گنہگار ہوں ، اللہ پاک فرماتا ہے : یہ نیکوں کا سردار ہے۔ بہر حال ! نیکیوں کا اِظْہار کر کے ، اپنے منہ میاں مٹھو بن کر اپنی نیکیاں داؤ پر لگا دینا ، اپنی محنت ضائع کرنے کے اسباب بناناسخت نقصان کی بات ہے ، کسی عقلمند سے پوچھا گیا : بُرا سچ کیا ہے ؟ فرمایا : اپنے منہ میاں مٹھو بننا  ( یعنی اپنی زبان سے اپنی تعریفیں کرنا ، اپنی نیکیوں کا اِظْہار کرنا ) ۔

نیکیوں کے اِظْہار سے بچنے کے دو طریقے

ہمارے بزرگانِ دین جن کے آج دُنیا میں چرچے ہیں ، جن کے نام کی محافِل سجتی ہیں ، جن کے مزارات پر لوگوں کا ہجوم ہوتا ہے ، ان اللہ پاک کے نیک لوگوں کے 2 بہت اعلیٰ اَوْصاف ہیں ، اگر ہم ان اَوْصاف کو اپنا لیں تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم ! نیکیوں کے اِظْہار کی آفت سے بچ جائیں گے۔

 ( 1 ) : خُود کو گنہگار سمجھنا

پہلا وَصْف یہ کہ ہمارے بزرگانِ دین اگرچہ لمحہ لمحہ نیکیوں میں گزارتے تھے ، رات بھر عبادت کیا کرتے تھے ، روزانہ سینکڑوں نوافِل پڑھا کرتے تھے ، اس کے باوُجُود یہ نیک لوگ اپنے آپ کو گنہگار شُمار کیا کرتے تھے۔حضرت بَکْر بن عبد اللہ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا معمول مبارک تھا ، آپ کسی بوڑھے آدمی کو دیکھتے تو فرماتے : یہ مجھ سے بہتر ہے کہ مجھ سے پہلے اللہ پاک کی عبادت کا شرف رکھتا ہے۔ جب کسی جوان کو دیکھتے تو فرماتے : یہ مجھ سے بہتر ہے کہ