Book Name:Naikiyan Chupaye

تفسیر صراط الجنان میں ہے : یہ آیت اُن لوگوں کے بارے میں نازِل ہوئی جو نیکیاں کرتے اور اپنے عملوں کی تعریف کرتے تھے اور کہتے تھے : ہماری نمازیں ، ہمارے روزے ، ہمارے حج۔ اس پر اللہ پاک نے فرمایا : اے ایمان والو ! تم فخریہ طور پر اپنی نیکیوں کی تعریف نہ کرو ، اللہ پاک اُن بندوں کو خوب جانتا ہے جو پرہیز گار ہیں اور اسی کا جاننا کافی ہے کیونکہ وہی جزا دینے والا ہے ، لہٰذا دُوسرے پر اپنے اعمال کے اِظْہار اور نام و نمود سے کیا فائدہ ؟ ( [1] )  

پیارے اسلامی بھائیو !  غور کیجئے ! کیسی زبردست بات ہے * اللہ جانتا ہے کون نیک ہے * اللہ جانتا ہے کون پرہیزگار ہے ، کون تہجد پڑھتا ہے * اللہ جانتا ہے ، کون پانچوں نمازیں باجماعت ادا کرتا ہے * اللہ جانتا ہے ، کون اشراق و چاشت کا پابند ہے * اللہ جانتا ہے ، کون کثرت سے تِلاوت کرتا ہے * اللہ جانتا ہے ، کون کتنا صدقہ و خیرات کرتا ہے * اللہ پاک جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے * اللہ پاک جو سب کا خالِق ہے * اللہ پاک جس نے نیکیوں کی جزاء دینی ہے * اللہ پاک جو ہمارا بھی مالِک ہے ، جنّت کا بھی مالِک ہے * وہ اللہ پاک جب جانتا ہے کہ ہم نے نیکی کی ہے تو اب باقِی کسی کو بتانے کی ، کسی کے سامنے اِظْہار کرنے کی حاجت ہی کیا رِہ جاتی ہے ؟ مشہور مفسر قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے بڑی پیاری بات لکھی ، فرماتے ہیں : لطف تو جب ہے کہ بندہ کہے : میں گنہگار ہوں۔ رَبّ کہے : یہ پرہیزگار ہے جیسے ابو بکر صدیق  رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ۔ ( [2] )  

حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عاجِزی کرنے والے تھے ، آپ خُود کو گنہگار شُمار کرتے تھے ، خوفِ خُدا سے رویا کرتے تھےمگر اللہ پاک آپ کی شان میں فرماتا ہے :

وَ سَیُجَنَّبُهَا الْاَتْقَىۙ ( ۱۷ )  الَّذِیْ یُؤْتِیْ مَالَهٗ یَتَزَكّٰىۚ ( ۱۸ )     ( پارہ : 30 ، سورۃاللیل : 17تا18 )

ترجمۂ کنز العرفان : اور عنقریب سب سے بڑے


 

 



[1]...تفسیر صراط الجنان ، پارہ : 27 ، سورۂ نجم ، زیرِ آیت : 32 ، جلد : 9 ، صفحہ : 569۔

[2]...تفسیر نورالعرفان ، پارہ : 27 ، زیرِ آیت : 32 ، صفحہ : 634۔