Book Name:Naikiyan Chupaye

ثوری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کسی شخص کے ہاں دعوت پر تشریف لے گئے ، میزبان نے خادِم سے کہا : اُن برتنوں میں کھانا لاؤ جو میں دُوسری مرتبہ سفرِحج میں لایا ہوں۔ حضرت سُفیان ثوری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا : اے مسکین ! تُو نے ایک جملے میں اپنے دو حج ضائع کر دئیے۔  ( [1] )

نفسِ بدکار نے دِل پر یہ قیامت توڑی      عَمَلِ نیک کیا بھی تو چھپانے نہ دیا ( [2] )

رِیاکار کی ایک عبرتناک مثال

 اے عاشقانِ رسول ! غور فرمائیے ! کیسی نقصان کی بات ہے کہ ایک شخص جس نے محنت کی ، مشقت اُٹھائی ، نیک اَعْمَال کئے مگر اَفْسَوس ! شیطان کی باتوں میں آکر ، اپنی نیکیوں کا اِظْہار کر کے نیک اَعْمَال ضائع کر بیٹھا۔ آہ ! نیکیوں کا اِظْہار کر کے ریاکاری کا شِکار ہونے والے کا محض عَمَل بےکار کر دیا جاتا ، تب بھی صِرْف اتنا ہوتا کہ گویا اس نے نیکی کی ہی نہیں لیکن بات ایسی نہیں ہے بلکہ رِیاکار تو وہ خطا کار ہے ، جو کرتا نیکی ہے مگر نیکیوں کے اِظْہار کے سبب گنہگار لکھ دیا جاتا ہے۔ دِکھاوے کے لئے نیکی کرنا یا نیکی کا اظہار کر کے ریاکاری کا شِکار ہو جانا کس قدر خطرناک ہے ، یہ سمجھانے کے لئے قرآنِ کریم نے ایک عبرتناک مثال بیان فرمائی ہے ، چنانچہ پارہ : 3 ، سورۂ بقرۃ ، آیت : 266 میں اِرشاد ہوتا ہے :   

اَیَوَدُّ اَحَدُكُمْ اَنْ تَكُوْنَ لَهٗ جَنَّةٌ مِّنْ نَّخِیْلٍ وَّ اَعْنَابٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُۙ-لَهٗ فِیْهَا مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِۙ- وَ اَصَابَهُ الْكِبَرُ وَ لَهٗ ذُرِّیَّةٌ ضُعَفَآءُﳚ -فَاَصَابَهَاۤ اِعْصَارٌ فِیْهِ نَارٌ فَاحْتَرَقَتْؕ-كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُوْنَ۠ ( ۲۶۶ )     ( پارہ : 3 ، سورۂ بقرۃ : 266 )

ترجمۂ کنز العرفان : کیا تم میں  کوئی یہ پسند کرے گا کہ اس کے پاس کھجور اور انگوروں کا ایک باغ ہو جس کے نیچے ندیاں بہتی ہوں ، اس کے لئے اس میں ہر قسم کے پھل ہوں اور اسے بڑھاپا آ جائے اور حال یہ ہو کہ اس کے کمزور و ناتوان بچے ہوں


 

 



[1]...فضائلِ دُعا ، صفحہ : 281۔

[2]...سامانِ بخشش ، صفحہ : 72۔