Book Name:Teen Pasandida Sifaat

انسانی شکل میں جانور بلکہ جانوروں سے بھی بَدْتَر ہے کہ جانور تو اپنے خالق ومالک کو جانتے اور اسے مانتے ہیں مگر یہ بدبخت عقل رکھتے ہوئے بھی  اپنے خالق ومالک کا انکار کر رہا ہے۔ مَعْلُوم ہوا کہ ہم اللہ پاک کے بندے ہیں اور بندگی کی اَصْل تقوی ہے۔

دے حُسْنِ اخلاق کی دولت              کر دے عطا اخلاص کی نعمت

مجھ کو خزانہ دے تقویٰ کا                یااللہ ! میری  جھولی  بھردے ( [1] )

تقویٰ اَصْلِ نیکی ہے

اے عاشقان رسول ! جس طرح بندگی کی اَصْل تقوی ہے ، اسی طرح نیکی کی اَصْل بھی تقویٰ ہے۔  اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے :

وَ لَیْسَ الْبِرُّ بِاَنْ تَاْتُوا الْبُیُوْتَ مِنْ ظُهُوْرِهَا وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنِ اتَّقٰىۚ-   ( پارہ : 2 ، سورۂ بقرۃ : 189 )

ترجمۂ کنزُ العِرفان : اور یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں میں پچھلی دیوار توڑ کر آؤ ، ہاں اصل نیک تو پرہیز گارہوتا ہے۔

تفسیر صِراط الجنان میں ہے : زمانۂ جاہلیت میں لوگوں کی یہ عادت تھی کہ جب وہ حج کے لئے اِحْرام باندھ لیتے ، پھر اگر انہیں کسی ضرورت سے اپنے گھر جانا ہوتا تو گھر کے دروازے سے داخِل نہیں ہوتے تھے بلکہ گھر کی پچھلی دیوار توڑ کر اندر آتے تھے اور اس کام کو نیکی سمجھتے تھے ، اس پر یہ آیت نازِل ہوئی اور اللہ پاک نے فرمایا : یہ کوئی نیکی نہیں کہ تم گھروں کے پیچھے سے آؤ ، اَصْل نیکی تقویٰ ہے۔ ( [2] )   


 

 



[1]...وسائل ِبخشش ، صفحہ : 123ملتقطًا۔

[2]...صراط الجنان ، پارہ : 1 ، سورۂ بقرۃ ، زیرِ آیت : 189 ، جلد : 1 ،  صفحہ : 304۔