Book Name:Teen Pasandida Sifaat
پہلی صِفَّت : تقویٰ۔ دوسری صفت : غِنَا۔ اور تیسری صفت ہے : گمنامی۔
پہلی صفت ہے : تقوی۔ پارہ 3 ، سورۂ آلِ عمران ، آیت : 76 میں اِرشاد ہوتا ہے :
فَاِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَّقِیْنَ ( ۷۶ ) ( پارہ : 3 ، سورۂ آلِ عمران : 76 )
ترجمۂ کنزُ العِرفان : بیشک اللہ پرہیزگاروں سے محبت فرماتا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو ! تقویٰ اَصْلِ بندگی ہے ، امام فخرُ الدِّین رازی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس بارے میں ایک علمی نکتہ بیان فرمایا ہے ، چنانچہ اِرشاد فرماتے ہیں : اللہ پاک نے ایک مقام پر قرآنِ کریم کی یہ صِفَّت بیان فرمائی کہ قرآنِ کریم اَہْلِ تقویٰ کے لئے ہدایت ہے ، اِرشاد ہوتا ہے :
هُدًى لِّلْمُتَّقِیْنَۙ ( ۲ ) ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرۃ : 2 )
ترجمۂ کنزُ العِرفان : اس میں ڈرنے والوں کے لئے ہدایت ہے۔
دوسری جگہ اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے :
هُدًى لِّلنَّاسِ ( پارہ : 2 ، سورۂ بقرۃ : 185 )
ترجمۂ کنزُ العِرفان : جو لوگوں کے لئے ہدایت ۔
امام رازی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : اِن دونوں آیتوں کو ملا دیا جائے تو نتیجہ نکلے گا کہ حقیقت میں اِنْسان کہلانے کا حق دار وہ بندہ ہے جو متقی ہے ، جو متقی نہیں وہ حقیقت میں اِنْسان کہلانے کا بھی حق دار نہیں۔ ( [1] )
اس بات کو ایک مثال سے سمجھئے ! مثال کے طور پر ایک بَس مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف جا رہی ہے اور اس میں 72 مُسَافِر بیٹھے ہیں ، اگر کوئی شخص کہے کہ ڈرائیور