Book Name:Teen Pasandida Sifaat

دوسرا مدنی پھول جو اس مَقام پر ذہن  نشین رکھنے کا ہے وہ یہ کہ ایک ہے : بندے کا اللہ پاک سے محبت کرنا۔یہ بھی بڑی فضیلت کی بات ہے ، بڑی شان و عظمت کی بات ہے لیکن اس سے زیادہ فضیلت کی ، اس سے زیادہ عظمت و شان والی بات یہ ہے کہ اللہ پاک  اپنے بندے سے محبت فرمائے۔ بندہ تو بندہ ہے ، بندہ اپنے خالِق سے محبت کرے * اپنے مالک سے محبت کرے * اپنے رَبّ سے * اپنے پالنے والے سے * اپنے رَازِقْ سے محبت کرے * یہ بندے کا حق بنتا ہے مگر اللہ پاک رَبّ ہو کر ، خالِق ومالِک ہو کر اپنے بندے سے محبت فرمائے تو یہ زیادہ فضیلت وشان والی بات ہے۔

بُخاری شریف میں ایک حدیثِ قدسی ہے ، اللہ پاک اِرشاد فرماتا ہے : مَا یَزَالُ عَبْدِیْ یَتَقَرَّبُ اِلَیَّ بِالنَّوَافِل بندہ نوافِل کے ذریعے میرا قُرب حاصل کرتا رہتا ہے ، کرتا رہتا ہے ، حَتّٰی اُحِبَّہٗ یہاں تک کہ میں  ( اللہ پاک )  اُس سے محبت فرمانے لگتا ہوں ، فَاِذَا اَحْبَبْتُہٗ پس جب میں بندے سے محبت فرماتا ہوں تو کُنْتُ سَمْعَہُ الَّذِیْ یَسْمَعُ بِہٖ میں اُس بندے کے کان ہوجاتا ہوں جن سے وہ سنتا ہے ، وَبَصَرَہٗ الَّذِیْ یَبْصِرُ بِہٖ ، اُس بندے کی آنکھ ہو جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے ، وَیَدَہُ الَّتِیْ یَبْطِشُ بِہَا میں اُس بندے کے ہاتھ ہو جاتا ہوں جن سے وہ پکڑتا ہے ، وَرِجْلَہُ الَّتِیْ یَمْشِیْ بِہَا اورمیں اُس بندے کے پاؤں ہو جاتا ہوں جن سے وہ چلتا ہے ( [1] )  اور ایک روایت میں ہے : وَفُؤَادَہُ الَّذِیْ یَعْقِلُ بِہٖ میں اُس بندے کا دل ہو جاتا ہوں جس سے وہ سوچتا ، سمجھتا ہے ، وَ لِسَانَہُ الَّذِیْ یَتَکَلَّمُ بِہٖ اور میں اُس بندےکی زبان ہو جاتا ہوں جس سے وہ بات کرتا ہے ، اِنْ دَعَانِیْ اَجَبْتُہٗ اگر وہ بندہ مجھ سے دُعا کرے تو میں اُس کی دُعا


 

 



[1]...بخاری ، کتابُ : الرِّقَاق ، بابُ التَّوَاضُع ، صفحہ : 1597 ، حدیث : 6502۔