Book Name:Teen Pasandida Sifaat

ہیں ، حضرت سَعْد بِنْ اَبِی وقاص رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ نے اپنے بیٹے کے سینے پر ہاتھ مارا اَور فرمایا : اُسْکُتْ خاموش ہو جاؤ... ! پھر آپ رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ نے ایک حدیثِ پاک سُنائی ، فرمایا : میں نے آخِری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کوفرماتےسُناکہاِنَّ اللہ یُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِیَّ الْغَنِیَّ الْخَفِیَّ  بے شک اللہ پاک تقویٰ والے ، غنی اور گمنام بندے سے محبت فرماتا ہے۔   ( [1] )    

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اللہ پاک کے محبوب بندے کی شان

پیارے اسلامی بھائیو !  یہ ایک مختصر حدیثِ پاک جو حضرتِ سَعْد بِنْ اَبِیْ وقاص رَضِیَ اللّٰہ عَنْہُ نے اپنے بیٹے کو سُنائی اور انہیں سبق دیا کہ دُنیا میں مَقام ومرتبے اور منصب کی خواہش کرنا فضیلت کی بات نہیں بلکہ تقویٰ اِختیار کرنا ، غنی بننا اور گمنام رہنا باعثِ فضیلت ہے۔ اِس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا کہ جس بندے کے اندر یہ 3 اَوْصاف  پائے جائیں ، اللہ پاک اُس بندے سے محبت فرماتا ہے۔

اِس سے پہلے کہ ہم اِن3اَوْصاف کی علیحدہ علیحدہ وضاحت سننے کی سعادت حاصِل کریں ، 2 مدنی پھول ذہن نشین کر لینے چاہئیں :

پہلے نمبر پر یہ بات سمجھنے کی ہےکہ اللہ پاک کی بندے سے محبت کا مطلب کیا ہے؟ حُجَّۃُ الْاِسْلَام ، امام محمد بن محمدغزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِ  نے اس کا ایک مطلب یہ بیان فرمایا ہے کہ اللہ پاک کی اپنے بندے سے محبت یہ ہے کہ اللہ پاک  بندے کے لئے اپنے قرب کے دروازے کھول  دیتا ہے۔ ( [2] )


 

 



[1]...مسلم ، کتاب الزہد ، صفحہ : 1135 ، حدیث : 2965۔

[2]...احیاءالعلوم ، جلد : 5 ، صفحہ : 105۔