Book Name:Teen Pasandida Sifaat

ذریعے دِین کی خدمت کی ، شہرت طلبی سے کوسوں دُور رہے ، اللہ پاک نے مَسْلکِ رضا کو دُنیا بھر میں عام کر دیا۔ معلوم ہوا جو بندہ شہرت طلب کرے ، دُنیا کی عارضی ، فانی جھوٹی شہرت کے پیچھے بھاگتا پھرے ، اسے اگر شہرت مل بھی جائے تو عارِضِی ملتی ہے ، پھر بالآخِر ایک نہ ایک دِن وہ قبر میں اُترتا ہے اور ساتھ ہی اُس کی شہرت بھی ختم ہو جاتی ہے مگر جو شہرت کے طلب گار نہ ہوں  بلکہ صِرْف اپنے مالِک و مولیٰ کی ، اپنے پاک پروردگار کی رِضا چاہتے ہوں ، وہ چاہے بظاہِر دُنیا سے پردہ بھی فرما جائیں مگر اُن کی شہرت ، اُن کی عزّت ، اُن کی محبت دلوں میں جوں کی تُوں برقرار رہتی ہے۔ صُوفیاء فرماتے ہیں : مَنْ طَلَبَ الْمَوْلَا فَلَہُ الْکُلُّ جو اپنے مالِک کی رِضا چاہتا ہے ، اللہ پاک اسے سب کچھ عطا فرما دیتا ہے۔

لیکن اس جگہ ایک باریک شیطانی چال سے بچنا بھی بہت ضروری ہے ، امام غزالی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : بعض دفعہ شیطان مخلص دوست بن کر وسوسہ ڈالتا ہے ، وہ کہتا ہے : اے بندے ! تُو چھپ کر نیک اَعْمَال کر ، اللہ پاک خود ہی تیرے اَعْمَال کو لوگوں میں مشہور کر دے گا۔  امام غزالی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یہ بھی شیطان کی باریک چال ہے ، یُوں کہہ کر شیطان بندے کو رِیا کاری میں مبتلا کر دیتا ہے ، جسے یُوں وسوسہ آئے ، اُسے چاہئے کہ اِس وسوسہ کو یہ کہہ کر ناکام بنا دے کہ میں شہرت کا طلب گار نہیں ہوں ، میں نہیں چاہتا کہ میری نیکیاں عوام میں مشہور ہوں ، میں تو بَس اللہ پاک کی رِضا چاہتا ہوں ، وہ میرے اعمال کو ظاہِر کرے  یا نہ کرے ، یہ اُس کی مرضِی ہے۔ ( [1] )   

پیارے اسلامی بھائیو !  بہر حال ! آج کے پُورے بیان کا خلاصہ یہ ہے کہ بےشک اللہ


 

 



[1]...منہاج العابدین ، صفحہ : 136۔