Book Name:Teen Pasandida Sifaat

پختہ ذِہن بن جائے گا تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! ہمارے دِل میں دُنیا سے ، دُنیوی مال ودولت سے ، دُنیا داروں سے غِنَا یعنی بےنیازی کی صِفَّت پیدا ہو جائے گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

تیسری پسندیدہ صفت : خِفاء   ( یعنی گمنامی )

اللہ پاک کے محبوب اور پسندیدہ بندے کا تیسرا وَصْف جو حدیثِ پاک میں اِرشاد ہوا ، وہ ہے : خِفاء یعنی گمنامی۔ یعنی وہ شخص جو لوگوں میں اپنی شہرت نہیں چاہتا ، ہر نیکی چھپ کر کرتا ہے ، خود گمنام رہتا ہے ، ایسا شخص بھی اللہ پاک کا محبوب اور پسندیدہ ہے۔

ایک حدیثِ پاک میں اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بندۂ مومن کے 6 اَوْصاف بیان فرمائے اورفرمایا : اِنَّ اَغْبَطَ اَوْلِیَائِیْ میرا قابِل رَشک دوست   وہ ہے  ( جس میں 6اَوْصاف پائے جائیں )  پھر اُن 6اَوْصاف میں ایک یہ بیان فرمایا : وہ لوگوں میں چھپا ہوا ہو ، لوگ اُس کی طرف انگلیوں سے اِشارے نہ کریں۔ ( [1] )   

اِسی مفہوم کی ایک حدیثِ پاک کے تحت حکیم الامت ، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : یعنی دُنیوی کمالات ، دولت ، صحت ، طاقت میں یوں ہی دینی کمالات مثلاً عِلْم ، عِبَادت ، ریاضت میں اُس کی شہرت نہ ہو کہ عوام کے لئے شہرت خطرناک ہی ہے ، اِس سے عموماً دِل میں غرور ، تکبر پیدا ہو جاتے ہیں ، ایسی شہرت سے گمنامی اچھی ہے ، ہاں ! بعض بندے ایسے بھی ہیں کہ وہ شہرت سے متکبر نہیں ہوتے ، وہ سمجھتے ہیں کہ نیک نامی و بدنامی اللہ پاک کے قبضہ میں ہے ، لوگوں کا کوئی اعتبار نہیں ،  انہیں زِندہ باد اور مردہ باد کے


 

 



[1]...ترمذی ، کتابُ الزُّہد ، صفحہ : 561 ، حدیث : 2347۔