Book Name:Teen Pasandida Sifaat

دِرْہم و دِینار کی کیا اہمیت ہے؟ حواریُوں نے عرض کیا : ہمارے نزدیک دِرْہم و دینار کی اچھی قدر و منزلت ہے۔ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا : میرے نزدیک دِرْہم و دِینار اور مٹی کا ڈھیلا برابر ہیں۔   ( [1] )

سُبْحٰنَ اللہ !   یہ ہے اَصْل غِنا اور یہی وہ وَصْف ہے کہ جس  بندے میں یہ وَصْف پایا جائے اللہ پاک اُس بندے سے محبت فرماتا ہے۔

اب یہ غِنا ہمیں حاصِل کیسے ہو؟  اس کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ بندہ اللہ پاک کے خالِق و رازِق اور مالِک ہونے پر دِل سے مطمئن ہو جائے۔ چنانچہ حدیثِ پاک میں ہے : جو سب سے بڑا غنی بننا چاہتا ہے ، اسے چاہئے کہ اپنے پاس موجود مال و اسباب کے بجائے اللہ پاک کے خزانۂ قُدْرت پر زیادہ بھروسہ کرے۔

معلوم ہوا کہ اگر ہم اللہ پاک کے خزانۂ قُدْرت پر کامِل بھروسہ کر لیں تو اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! ہمیں غِنَا کی دولت نصیب ہو جائے گی۔ ہمارے پاس مال ہے تو بھی اُس پر بھروسہ نہیں بلکہ بھروسہ اللہ پاک پر ہو ، مال کا کیا بھروسہ ، یہ آج ہے ، ہو سکتا ہے کل نہ ہو * اسی طرح غربت آگئی ، کوئی بات نہیں ، اللہ مالِک ہے * کاروبار ٹھپ ہو گیا ، کوئی بات نہیں ، اللہ مالِک ہے * گھر میں کھانے کو کچھ نہیں ہے ، بچے بھوکے ہیں ، کوئی بات نہیں اللہ مالِک ہے * پریشانی آگئی ، اللہ مالِک ہے * مشکل آگئی ، اللہ مالِک ہے * نوکری نہیں مِل رہی ، اللہ مالِک ہے * یُوں بندے کے حالات کیسے ہی ہوں ، اُس کا ذِہن یہ بنا رہے کہ اللہ پاک مالِک ہے * اللہ پاک میرا خالِق ہے * اللہ پاک رِزْق عطا فرمانے والا ہے * جب یہ


 

 



[1]...احیاءُ الْعُلوم ، جلد : 3 ، صفحہ : 702۔