Book Name:Imam Malik Ki Seerat

فرمائے گا۔ ( شفاء ، القسم الثانی ، الباب الثالث ، فصل واعلم انّ حرمۃ النبی۔۔۔ الخ ، الجزء الثانی ، ص۴۱ )  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                            صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

اےعاشقانِ رسول ! آپ نے سنا کہ کروڑوں مالِکیوں کے عظیم رہنما حضرت امام مالِک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کیسے زبردست عاشقِ رسول تھے ، آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  اپنی ذات کے لئے تو سب کچھ برداشت کر لیا کرتے تھے ، لیکن اگر کسی شخص کو رسولِ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مسجد شریف میں آواز بلندکرکے بے ادبی کرتاپاتے تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی غیرتِ ایمانی کو جوش آجاتا ، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  اُس کی اس غیر مناسب حرکت پر خاموش نہ رہ پاتے اور اسی وَقْت اسے نیکی کی دعوت دیتے ہوئے بارگاہِ رسالت کےآداب ( Manners ) یاد دلاتے کہ یہ وہ مقدّس مقام ہے ، جس کے آداب ہمارے پیارے ربِّ کریم نے اپنے پاکیزہ کلام قرآنِ کریم میں بیان فرمائے ہیں۔اس واقعے میں جہاں حضرت امام مالک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے عشقِ رسول کاپتا چلتا ہے ، وہیں یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ حضرت امام مالک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نیکی کی دعوت کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے تھے ، مگر افسوس ! اب نیکی کی دعوت کا جذبہ کم ہوتاجارہا ہے۔ ہم کیسے مسلمان ہیں کہ ہمارے اپنے گھر ، پڑوس ، گلی ، محلے یا علاقے میں بُرائیاں ہورہی ہوتی ہیں ، مگر ہم روکنے پر قدرت رکھنے کے باوجود بس اپنی اصلاح میں ہی مشغول رہتے ہیں اور انہیں نیکی کی دعوت نہیں دیتے ، دورانِ سفربسااوقات گاڑی میں گانے یا فلمیں ڈرامے چل رہے ہوتے ہیں ، یہ بھی نیکی کی دعوت دینے کابہترین موقع ہوتا ہے ، حکمتِ عملی اوراچھےاخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ڈرائیور پر اِنفرادی کوشش ، اُس کو اورگانے باجے سُننے والے دیگر افراد کوگناہ سے بچا سکتی ہے ، بسااوقات گاڑی کے اِنتظارمیں ویٹنگ رُوم میں یہی دِلسوزمناظرہوتے ہیں ، اِس موقع پربھی متعلقہ افرادکونیکی کی دعوت دی جا سکتی ہے۔اس طرح کی اورکئی مثالیں ہیں جہاں نیکی کی دعوت دینے کے کئی مواقع ملتے