Book Name:Imam Malik Ki Seerat

اِرْشاد فرمایا ہے ، چنانچہ پارہ26سُوْرَۃُ الْفَتْح کی آیت نمبر9میں ارشادِ باری ہے :

وَ تُعَزِّرُوْهُ وَ تُوَقِّرُوْهُؕ                                              ( پ۲۶ ، الفتح : ۹ )    

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور رسول کی تعظیم و توقیر کرو

  ( 3 ) کثرتِ ذکر

بندہ جس سے عشق و مَحَبَّت کا دَعْویٰ  کرتاہے تو کثرت کے ساتھ اس کا ذکربھی  کرتاہے ، کیونکہ عاشقِ صادق کو اپنے مَحْبُوب   کے ذِکْر سے  لذّت ملتی ہے۔ چونکہ ہمارے عشق ومَحَبَّت کا مرکز نبیِّ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذاتِ مُبارَکہ ہے ، اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہمکثرت سےآپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا ذکر کریں۔جھوم جھوم کر آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نعتیں پڑھیں اورسُنیں ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کی شان بیان کریں اور سُنیں اور دُرود ِپاک  کی کثرت کرتے رہیں ، اِنْ شَآءَاللہ اس کی خوب خوب برکتیں نصیب ہوں گی۔

  ( 4 ) دوستوں سے دوستی ، دشمنوں سے دشمنی

عشق کے تقاضوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ  جس طرح ایک سچے عاشق کو اپنے مَحْبُوب   سے نسبت رکھنے والی ہرچیز سے مَحَبَّت ہوتی ہے ، اپنے مَحْبُوب   کے دوستوں اور اس کے عزیزوں سے عقیدت ہوتی ہے اسی طرح اس کے دشمنوں سے دشمنی رکھنا ، ان سے تعلق ( Relation ) نہ رکھنابھی عشق کاتقاضا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم بھی مَدَنی آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے نسبت رکھنے والی چیزوں کو محبو ب رکھیں ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دوستوں یعنی صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کے اَہلِ بیت رِضْوَانُ اللّٰہ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  سے مَحَبَّت و اُلفت رکھیں ، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ذات اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے تعلق رکھنے والوں کی بے ادبی  و گستاخی کرنے والوں سے بچیں اور دوسروں کو بھی