Book Name:Imam Malik Ki Seerat

اےعاشقانِ رسول ! ہم حضرت امام مالک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی سیرت کے مختلف پہلوؤں خصوصا عشقِ رسول کے بارے میں سن رہے ہیں۔یقیناً آج کثیرمُسَلمان  نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سےعشق ومَحَبَّت کا دعویٰ کرتے ہیں ، مگر یاد رہے ! یہ دَعْویٰ  اسی صورت میں سچا مانا جا سکتا ہے ، جب ہم عشقِ رسول کے تقاضوں ( Demands ) پر بھی حقیقی معنیٰ میں عمل کریں گے۔عشقِ رسولِ کن باتوں کا تقاضا کرتا ہے۔ آئیے ! ان کے بارے میں سنتے ہیں :

 ( 1 ) اِطاعت و اِتّباع

عشق کا سب سےبنیادی تقاضا یہ ہے کہ مَحْبُوب کی اطاعت و اِتّباع کی جائے ، لہٰذا کریم آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے جن باتوں کا حکم ارشاد فرمایا ہےان پر عمل کیا جائے ، جن چیزوں سے منع فرمایا ہے ان سے بچا جائے ، جن چیزوں سے پسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے انہیں اپنی پسند کا حصہ بنایا جائےاور جن چیزوں سے نفرت و بیزاری کا اظہار فرمایا ہے ان سے نفرت و بیزاری ظاہر کی جائے۔ یادرہے ! مُسلمانوں پراللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا حکم ماننا واجب ہے ، چُنانچہ پارہ9سُوْرَۃُ الاَنْفالکی پہلی آیت میں فرمان ِ باری ہے :

وَ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗۤ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۱)   ( پ۹ ، الانفال : ۱ )

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اگر تم مومن ہو۔

  ( 2 ) تعظیم و تکریم

عشق کا ایک  تقاضا یہ بھی ہے کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی بہت زیادہ تعظیم و تکریم کی
جائے۔
اللہ پاک نے اپنے پاکیزہ کلام میں رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعظیم و توقیر کرنے کا حکم