Book Name:Imam Malik Ki Seerat

نسبت رکھنے کے سبب آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے روشن فرامین ، شہرِ مدینہ اورخاکِ مدینہ سے والہانہ عقیدت رکھتے بلکہ ان کی انتہائی تعظیم و توقیر اور ادب  واحترام کرتے تھے۔ آئیے ! ترغیب کے لئے چند ایمان افروز واقعات سنتے ہیں ، چنانچہ

امام مالک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اورحدیثِ پاک کا ادب

حضرت امام مالِک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ( نے 17سال کی عمر میں درسِ حدیث دینا شروع کیا ) جب احادیثِ مبارَکہ سنانی ہوتی ( توغُسل کرتے ) ، چَوکی ( مَسنَد ) بچھائی جاتی اورآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ بہترین لباس پہن کر خوشبو لگاکر نہایت عاجِزی کے ساتھ اپنے حُجرۂ مبارَکہ سے باہَرتشریف لاکراُس پرادب سے بیٹھتے ( درسِ حدیث کے دوران کبھی پہلو نہ بدلتے )  اور جب تک اُس مجلس میں حدیثیں پڑھی جاتیں انگیٹھی میں عُود و لُوبان سلگتا رہتا۔ (  بستان المحدثین ، ص ۱۹ ، ۲۰ )

بِچّھو نے 16 ڈنک مارے مگر درسِ حدیث جاری رکھا

حضرتِ عبداللہ بن مبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے : حضرت ابو عبداللہ امام مالِک رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ درسِ حدیث دے رہے تھے کہ بِچّھو نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو 16 ڈنک مارے۔درد کی شِدَّت سےچہرۂ مبارَک پیلا پڑگیا مگر درسِ حدیث جاری رکھا۔ ( اور پہلو تک نہ بدلا ) جب درس خَتْم ہوا اور لوگ چلے گئے تو میں نے عرض کی : اے ابوعبداللہ ! آج میں نے آپ میں ایک عجیب بات دیکھی ہے کہ بِچّھو نے آپ کو 16 ڈنک مارے ، مگر آپ نے پہلو نہیں بدلا؟اس میں کیا حکمت تھی؟ فرمایا : میں نے حدیثِ رسول کی تعظیم کے باعث صَبْرکیا۔ ( الشفاء ، ۲  / ۴۶  )

چہرے کا رنگ تبدیل ہوجاتا