Book Name:Khareed o Farokht Ki Chand Ahtiyatein

پیارے اسلامی بھائیو ! اچھی نیت بندے کو جنّت میں پہنچا دیتی ہے ، بیان سننے سے پہلے کچھ اچھی اچھی نیتیں کر لیجئے ! مثلاً نیت کیجئے : * رِضَائے اِلٰہی کے لئے بیان سُنوں گا * عِلْمِ دین سیکھوں گا * ادب سے بیٹھوں گا * نصیحت ( Advice )  حاصِل کروں گا * اَحْمَدِ مجتبیٰ ، مُحَمَّد مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا نامِ پاک سُن کر درودِ پاک پڑھوں گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                                                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

گِری ہوئی ایک کھجور کھانے کا وبال

ایک بہت بڑے اور مشہور و مَعْرُوف ولیُ اللہ ہوئے ہیں : حضرت ابراہیم بن اَدْہَم  رحمۃُ اللہ علیہ ۔آپ نے اپنی زِندگی کا کافِی حصّہ سَفَر میں گزارا ، فرماتے ہیں : ایک مرتبہ میں نے بَیتُ الْمُقَدَّس  ( یعنی مسجدِ اَقْصیٰ  ) میں رات گزاری ، میں نے دیکھا؛رات کے کسی پہر وہاں 2 فرشتے آئے ، ان میں سے ایک فرشتے نے دوسرے سے کہا : یہاں کون انسان ہے ؟ دوسرا بولا : یہ ابراہیم بن اَدْہَم ہیں۔ پہلے فرشتے نے کہا : وہ ابراہیم بن اَدْہَم ... ! ! انہیں تو اب اُن کے درجے  ( Rank )  سے ہٹا دیا گیا ہے۔  دوسرے فرشتے نے پوچھا : کس سبب سے ؟ پہلے  فرشتے نے کہا : ایک مرتبہ ابراہیم بن اَدْہَم بصرہ میں تھے ، انہوں نے ایک دُکّان سے کھجوریں خریدیں ، جب وہ کھجوریں لے کر جانے لگے تو دیکھا؛ ایک کھجور گِری پڑی ہے ، وہ سمجھے کہ شاید یہ میری کھجور گِری ہے ، لہٰذا اُنہوں نے وہ  کھجور اُٹھا کر کھا لی ، چونکہ وہ کھجور ان کی نہیں بلکہ دکاندار کی تھی اور انہوں نے دُوسرے کی کھجور کھا لی تھی ، لہٰذا اللہ پاک نے انہیں اِن کے درجےسے مَعْزول  ( Deposed ) فرما دیا۔

حضرت ابراہیم بن اَدْہَم رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں نے فرشتوں کی یہ گفتگو سُنی تو فوراً بصرہ پہنچا ، اُس دکاندار کی کھجور اسے واپس لوٹائی اور واپَس آگیا۔ رات ہوئی تو پھر میں نے