Book Name:Duniya Nay Hamen Kya Diya

ڈاکوؤں کا شکارہوجاتا ہے *  الغرض دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنے والا طرح طرح کی آفات میں مبُتلا رہتا ہے * دنیا میں ضرورت سے زِیادہ مشغول رہنےوالے اگر دنیا کی حقیقت کو جان لیتے تو کبھی بھی اس سے دل نہ لگاتے ۔ قرآنِ کریم کی مختلف آیاتِ مُقدَّسہ  میں دُنیا کی حقیقت کو بیان کیا گیا ہے چنانچہ پارہ 27سُورَۃُ الْحَدِیْدکی آیت نمبر20 میں اِرشاد ہوتا ہے :

اِعْلَمُوْۤا اَنَّمَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّ لَهْوٌ وَّ زِیْنَةٌ وَّ تَفَاخُرٌۢ بَیْنَكُمْ وَ تَكَاثُرٌ فِی الْاَمْوَالِ وَ الْاَوْلَادِؕ

  ( پارہ : 27 ، سورۂ حدید : 20 )

تَرْجَمَۂ کنز الایمان : جان لو کہ دنیا کی زندگی تو نہیں  مگر کھیل کود اور آرائش اور تمہارا آپس میں  بڑائی مارنا اور مال اور اولاد میں  ایک دوسرے پر زیادتی چاہنا۔

بیان کردہ آیتِ مُقدَّسہ کے تحت تفسیرصِراطُ الْجِنان میں لکھا ہے : ا س آیت میں  دُنیا کی حقیقت بیان کی جا رہی ہے تاکہ مسلمان ا س کی طرف راغب نہ ہوں  کیونکہ دُنیا بہت کم نفع والی اور جلد ختم ہوجانے والی ہے۔اس آیت میں  اللہ پاک نے دُنیا کے بارے میں  5 چیزیں بیان فرمائی ہیں  ( 1 ، 2 ) : دنیا کی زندگی توصرف کھیل کُود ہے جو کہ بچوں  کا کام ہے اور صرف اس کے حصول میں  محنت و مشقت کرتے رہنا وقت ضائع کرنے کے سوا کچھ نہیں  ( 3 ) : دنیا کی زندگی زِینت و آرائش کا نام ہے جو کہ عورتوں  کا شیوہ ہے ( 4 ، 5 ) : دُنیا کی زندگی آپس میں  فَخْرو غرور کرنے اور مال اور اولاد میں  ایک دوسرے پر زیادتی چاہنے کا نام ہے اور جب دنیا کا یہ حال ہے اور اس میں  ایسی قباحتیں ( بُرائیاں )   موجود ہیں  تو ا س میں  دل لگانے اور اس کے حصول کی کوشش کرتے رہنے کی بجائے ان کاموں  میں  مشغول ہونا چاہئے ، جن