Book Name:Duniya Nay Hamen Kya Diya

سُنئے اور نصیحت و عبرت کے مدنی پھول چنئے :

 ( 1 ) : تاجدارِ رسالت ، شہنشاہِ نبوّت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : جو شخص ہمیشہ دنیا کی فکر میں مبتلارہے گا  ( اور دِین کی پروا  نہ کرے گا  ) تو اللہ پاک ا س کے تمام کام پریشان کر دے گا اور ا س کی مُفلسی ہمیشہ اس کے سامنے رہے گی اور اسے دُنیا اتنی ہی ملے گی جتنی اس کی تقدیر میں لکھی ہوئی ہے اور جس کی نِیَّت آخِرت کی جانب ہو گی تو اللہ پاک اس کی دل جمعی کے لئے ا س کے تمام کام دُرُسْت فرما دے گا اور ا س کے دل میں دُنیا کی بے پروائی ڈال دے گا اور دنیا اس کے پاس خودبخود آئے گی ( [1] )   ( 2 ) : آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا : دنیا اس کا گھر  ہے جس کا  ( آخرت میں ) کوئی گھر نہیں اور دُنیااس کا مال ہے جس کا دوسرا کوئی مال نہیں اور دنیا کے لئے وہ آدمی جمع کرتا ہے ، جس کے پاس عقل نہیں  ( [2] )   ( 3 ) : نبی رحمت ، شفیعِ امت صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نےفرمایا : جس نے اپنی دنیا سے مَحَبَّت کی ، اس نے اپنی آخِرت کو نُقصان پہنچایا اور جس نے اپنی آخِرت سے مَحَبَّت کی ا س نے اپنی دُنیا کو نُقصان پہنچایا ، پس تم فَنا ہونے والی  ( دنیا )  پر باقی رہنے والی  ( آخِرت )  کو ترجیح دو۔ ( [3] )  

بیان کردہ حدیثِ پاک کے تحت حکیمُ الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : تا ہے۔ر ذیلی حلقے کےں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے ان شا۔اس فرمانِ عالی سے معلوم ہوا کہ دُنیا و آخِرت دونوں کی مَحَبَّت ایک دل میں جمع نہیں ہوسکتی ، دنیا آخِرت کی ضِد ہے ۔امام غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : علم عقل و ایمان کا کم تَردرجہ یہ ہے کہ انسان جان لے کہ دنیا فانی ہے اور آخِرت باقی رہنے والی ، اس کا نتیجہ یہ ہے


 

 



[1]...ابنِ ماجہ ، کتاب الزہد ، باب الھم بالدنیا ، صفحہ : 668 ، حدیث : 4105۔

[2]...شعب الایمان ، فیما بلغنا عن الصحابہ ، جلد : 7 ، صفحہ : 375 ، حدیث : 10638۔

[3]...مسندِ امام احمد ، حدیثِ ابو موسیٰ الاشعری ، جلد : 7 ، صفحہ : 165 ، حدیث : 19717۔