Book Name:Duniya Nay Hamen Kya Diya
سے غفلت بَرتی جاتی ہے ۔
یاد رکھئے ! دنیا کو دنیا کہنے کی وجہ بھی یہی ہے کہ دنیا آخِرت کے مُقابلے میں ہم سے زیادہ قریب ہے ، چنانچہ
شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسُنَّت ، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابُو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَت بَرَکاتہمُ الْعَالِیَہ اپنی تصنیفنیکی کی دعوتکے صفحہ نمبر260 پر نقل فرماتے ہیں : دُنیاکالغوی معنیٰ ( Meaning ) ہے : قریباور دُنیاکو دُنیااِس لئے کہتے ہیں کہ یہ آخِرت کی نسبت اِنسان کے زیادہ قریب ہے یا اس وجہ سے کہ یہ اپنی خواہِشات ولذّات کے سبب دل کے زیادہ قریب ہے۔ ( [1] )
حضرتِ علّامہ بدرُ الدّین عَینی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : آخِرت کے گھر سے پہلے تمام مخلوق دُنیا ہے۔ ( [2] ) پس اس اعتبارسے سونا ، چاندی اور ان سے خریدی جانے والی تمام ضَروری وغیر ضَروری اَشیا دنیامیں داخِل ہیں۔ ( [3] )
کون سی دُنیا اچھی ، کون سی قابلِ مَذمَّت؟
پیارے اسلامی بھائیو ! یادرہے ! دنیاوی اَشیا کی 3 قِسمیں ہیں : ( 1 ) : وہ دُنیاوی اَشیا جو آخِرت