Book Name:Duniya Nay Hamen Kya Diya

  فرماتے ہیں : مسور اور زیتون نیکوں کی غذا ہے ، مسور بدن  (Body ) کو دُبلا کرتا ہے اوردُبلابدن عبادت میں مددگار ہوتا  ہے ، مسور سےایسی شہوت نہیں بھڑکتی جیسی گوشت کھانے سے بھڑکتی ہے۔ ( [1] )

میں کم کھانا کھانے کی عادت بناؤں              خدایا کرم ! استقامت بھی پاؤں

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب !                صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

دنیا اور آخِرت

پیارے اسلامی بھائیو ! یہ ایک سچی حقیقت ہے کہ ہمیشہ باقی رہنے والی آخِرت کے مُقابلے میں دنیا بہت جلد ختم ہوجانے والی ہے ، دُنیا کا طلبگار بظاہِر اس دنیا کے حُصُول پر بہت خوش ہوتا ہے ، اس سے لمبی لمبی اُمیدیں وابستہ کرلیتا ہے ، اس کی رنگینیوں میں گم ہوجاتا ہے مگر جب ہوش آتا ہے تو ہاتھ ملتا رہ جاتا ہے۔ دُنیا میں رہ کر جو آخِرت کی بہتری کی کوششیں کرتا ہے اس کی دنیا بھی اچھی ہوتی ہےاور آخِرت بھی سنورتی ہے جبکہ دُنیا میں رہ کر صرف دُنیا کمانے والا آخِرت کے فَوائد و ثمرات سے محروم ہو جاتا ہے۔ دُنیا کی رنگینیوں میں کھونے والا شیطان کو پیارا لگتا ہے جبکہ آخِرت کی تیاری کرنے والااللہ پاک کا محبوب  بنتا ہے۔دنیا  کا راستہ بظاہِر نَفْسانی خواہشات و لمبی اُمیدوں کی وجہ سے آسان نظر آتا ہے لیکن اس کا  اَنْجام  بہت بُرا ہے ، آخِرت کا راستہ بظاہِر مشکل و دُشوار نظر آتا ہے لیکن اس کی منزل جنَّت کا خوبصورت اور  ہمیشہ رہنے والا مقام ہے۔چونکہ دنیاآخِرت کے مقابلے میں ہمارے بہت قریب ہے ، لہٰذا اس کی طرف دل بہت جلد مائل ہوجاتا ہے جبکہ آخِرت دُنیا کے بعد  ہے ، اس لئے اس


 

 



[1]...تفسیرِ قرطبی ، پارہ ، 1 ، سورۂ بقرۃ ، تحت الآیۃ : 61 ، جلد : 1 ، صفحہ : 300ملتقطاً۔