Book Name:Kamyab Tajir Kay Ausaf

لئے  ہمارے پيارے آقا ، دو عالم کے داتا صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کے صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان آپس میں خريد و فروخت کرتے اور کپڑے وغيرہ کی تجارت بھی کرتے اور اسی طرح ان کے بعدعلماء اور صُلحاء ِکرام یعنی نیک لوگرَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالیٰبھی تجارت کرتےلیکن کبھی بھی اسلام کے عطا کردہ تجارتی اُصولوں سے نہیں ہٹتے تھے۔اللہ   پاک پارہ 5 سورۃ النساء کی آیت نمبر 29  میں  ارشادفرماتاہے :

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَاۡکُلُوۡۤا اَمۡوَالَکُمۡ بَیۡنَکُمۡ بِالۡبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنۡ تَکُوۡنَ تِجَارَۃً عَنۡ تَرَاضٍ مِّنۡکُمۡ 

 ( پ۵ ، النساء : ۲۹ )

ترجَمۂ کنز العرفان : اے ایمان والو ! باطل طریقے سے آپس میں ایک دوسرے کے مال  نہ کھاؤالبتہ یہ  ( ہو ) کہ  تمہاری باہمی رضا مندی سے تجارت ہو۔

امام احمد بن حجر مکی ہیتمی شافعی  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : اس آیتِ کریمہ میں اللہ  پاک نے واضح فرما ديا کہ تجارت اسی صُورت میں جائز ہو سکتی ہے ، جبکہ فريقين کی رِضامَندی سے ہو اور رِضامَندی تب ہی حاصل ہو سکتی ہے جبکہ وہاں نہ تو مِلاوٹ ہو اور نہ ہی دھوکا ، لہٰذا جو اللہ  پاک اوراس کے رسول صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی رِضا ، اپنے دِين اور دُنياو آخرت کی سلامتی ، نیز مُرُوَّت اور عزّت چاہتا ہے اسے چاہیے کہ اپنے دِين کے لئے کوشش کرے اور اس دھوکے اور ملاوٹ پر مبنی کاروبار میں سے کوئی چیز اختیار نہ کرے ۔ ( الزواجر عن اقتراف الکبائر ، ۱ / ۵۲۰ )  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                             صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

کسبِ حلال کی اہمیت

 پیارے اسلامی  بھائیو ! یاد رکھئے ! جائز طریقے سے کسب و تجارت کے ذریعے اپنے ماں باپ ، بہن بھائی اور بیوی بچوں وغیرہ کے لئے رِزْقِ حلال کا حُصُول اور اس کی طلب انسانی ضرورت  ہے اور