Book Name:Kamyab Tajir Kay Ausaf

کے حبیب صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی رِضا و خُوشنودی بھی نصیب ہو گی۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                             صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

مَعِیْشت کا آغاز :

پیارے اسلامی  بھائیو ! صَدْرُ الشَّریعہ مُفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ نے بہارِ شریعت میں مَقْصَدِکسب و تِجارت بیان فرمایا ہے ، آئیے ! اس کا خُلاصہ سُنتے ہیں : انسانوں کی  ضروریات جتنی زیادہ ہیں ، ان کو حاصل کرنا  اتنا  ہی دُشوار ہے کہ اگر  کوئی شخص  اپنی تمام ضروریات پُوری کرنے کیلئے اکیلا ہی سارے کام کرنے بیٹھ جائے  ( مثلاً خود ہی کھیتی باڑی کرے ، پھر اناج بھی خودپِیسے ، کپڑا بُن کر خود ہیسِیے ) تو شاید ناکام ہوجائے اور اپنی زندگی کے ایام بآسانی نہ گُزار سکے ، لہٰذااس میں اللہ پاک کی حکمت ہے کہ اس نے تمام انسانوں کو مختلف شعبوں اور مُتَعدّد قسموں میں تقسیم فرمادیا ہے  کہ ہر ایک جماعت اپنا اپنا کام کرے اور سب کے مَجْمُوعہ سے تمام لوگوں کی ضروریات پوری ہوں۔ مثلاًکوئی کھیتی ( باڑی )  کرتا ہے کوئی کپڑا بُنْتا ہے ، کوئی اپنے ہاتھ سے دوسرےکام کرتا ہے ، جس طرح کھیتی باڑی کرنے والوں کو کپڑے کی ضرورت ہوتی ہے ، اسی طرح  کپڑا بُننے والے بھی  اَناج  وغیرہ کے حصول کیلئے کھیتی باڑی کرنے والوں کے محتاج  ہوتےہیں ، ہر ایک کو دوسرے کی ضرورت ہوتی ہے ، لہٰذا یہ ضرورت پیدا ہوئی کہ ہر ایک کی چیز دوسرے کے پاس پہنچ جائے تاکہ سب کی حاجتیں پُوری ہوجائیں اور کاموں میں بھی  دُشواریاں نہ ہوں۔یہیں سے مُعاملات کا سلسلہ شُروع ہوا اور خرید و فروخت وغیرہ ہر قسم کے مُعاملات وُجُود میں آئے۔ ( [1] )

   پیارے اسلامی  بھائیو ! یقیناًتجارت يا خريد و فروخت ایک اچھا اورجائز عمل ہے ، اسی


 

 



[1]بہار شریعت ، ۲ / ۶۰۸