Book Name:Kamyab Tajir Kay Ausaf

غیب والترھیب ، کتاب البیوع ، باب تر غیب التجارفی الصرف ، ۲ / ۳۶۶ ، حدیث : ۴ )

 پیارے اسلامی  بھائیو ! جب مُطلقاًجُھوٹ بولنا بھی گُناہ ہے ، تو پھر کسی مُسلمان بھائی کے ساتھ خرید و فروخت کا مُعامَلہ کرتے ہوئے جُھوٹ بول کراسے لُوٹ لینا کس قدر شدید ہوگا۔صَد افسوس کہ آج کل کثرت سے جھوٹ بولنے کو کمال اورتَرقّی کی علامت جبکہ سچ کو بے وقُوفی اور تَرقّی کی راہ  میں رُکاوٹ تَصوُّر کیا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ کئی لوگ اپنا مال بیچنے کے لئے جُھوٹی قسم اُٹھانے سے بھی گُریز نہیں کرتے ، ایسے لوگوں کو اپنے ذِہْن میں یہ بات اچھی طرح بٹھا لینی چاہئے کہ اللہ   پاک نے جو رِزْق نصیب میں لکھا ہے وہی ملے گا۔نہ تو سچ بولنے سے آپ کے حصّے کے رِزْق میں کوئی کمی آئے گی اور نہ ہی جُھوٹ بول کرآپ اپنے حصّے سے زِیادہ رِزْق حاصل کر سکتے ہیں ، البتہ جُھوٹ بولنا بہت بڑی بے برکتی اور مَعاشی تباہی کا سبب ثابت ہو سکتاہے۔

جھوٹا شخص چاہے کتنی ہی کامیابیاں سمیٹ لےمگر آخرِ کار جُھوٹ کا وَبال اسے پہنچے گا ، بالفرض  دُنیا میں نہ سہی مگرآخرت کا خَسارہ تو ضرور ہے  اوریقیناًخسارۂ آخرت سے  بڑھ کر انسان کے لئے کوئی مُصیبت نہیں۔ کاش ! ہم اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ خَیْر خواہی اور بھلائی والا مُعامَلہ کریں اور رِزْق کے بارے میں اللہ  پاک کی ذات پر بھروسا  کرنے کو اپنا شیوہ بنالیں ۔آہ ! آج کل تجارتی مُعاملات میں جگہ جگہ جھوٹ اور دھوکہ دَہی اسی وجہ سے عام ہوچکی ہے کہ لوگوں نے رازقِ حقیقی پر تَوَکُّل کرنا چھوڑ دیا  ہے۔ حالانکہ ایک کامیاب تاجر کواُسی  پاک ذات پر تَوَکُّلکا ذِہْن بنانا چاہیے ، جس نے زمین پر چلنے والے ہر جاندار کا رِزْق اپنے ذِمّۂکَرَم پر لے رکھا ہے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                             صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی  بھائیو ! کامیاب تاجر کے اوصاف سُننے کے ساتھ ساتھ حضرت زُبَیْر بن عوّام رَضِیَ اللہُ  عَنْہ کاذِکرِ خیر بھی جاری ہے ، سرکارِ دوعالم ، نُورِمجسّم ، شاہِ آدم و بنی آدم  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم