Book Name:Kamyab Tajir Kay Ausaf

تاجر کو کیسا ہونا چاہئے؟

حضرت مُعاذ بن جبل رَضِیَ اللہُ  عَنْہ سے روایت ہے کہ دوجہاں کے تاجور ، سُلطانِ بحر و بر صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بےشک سب سے پاکیزہ کمائی ، اُن تاجروں کی ہے ، جوبات کریں تو جھوٹ نہ بولیں ، جب ان کے پاس اَمانت رکھی جائے تو اس میں خیانت نہ کریں ، جب وعدہ کریں تو اس کی خلاف ورزی نہ کریں ، جب کوئی چیز خریدیں تو اس میں عیب نہ نکالیں ، جب کچھ بیچیں تو اس کی بیجا تعریف نہ کریں ، جب ان پر کسی کا کچھ آتا ہو تو اس کی اَدائیگی میں سُستی نہ کریں اور جب ان کا کسی اورپرآتا ہوتو اس کی وُصُولی کے لئے سختی نہ کریں ۔ ( [1] )  

یاد رکھئے ! تجارت ہو یا دیگرمُعاملات ، کسی کو دھوکہ دینا یا جُھوٹ بولنا اِنْتہائی سَخْت جُرم اور بہت بڑی خیانت ہے۔ چُنانچہ

حضرتِ سُفیان بن اَسِیْد حَضْرَمی رَضِیَ اللہُ  عَنْہ سے مروی ہے کہ میں نے مکی مدنی مصطفیٰ ، مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ الله  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے ہوئےسُنا کہ بڑی خیانت کی بات ہے کہ تُو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہو ، حالانکہ تُو اس سے جُھوٹ بول رہا ہو۔ ( [2] )  

اسی طرح آپ  صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : خریدوفروخت کرنے والے جب تک سَودامکمل نہ کرلیں ، انہیں اِخْتیار حاصل ہے ، اگر وہ سودا کرتے ہوئے سچ بولیں اور سچ بیان کریں تو ان کے سودے میں برکت ڈال دی جاتی ہے اور اگروہ چھپائیں اور جھوٹ بولیں توشاید وہ کچھ نفع کماہی لیں ، مگر اپنے سودے کی برکت ختم کر بیٹھیں گے ، کیونکہ جُھوٹی قسم سوداتوبِکوا دیتی ہے مگربر کت ختم کردیتی ہے۔ ( التر


 

 



[1]…شعب الایمان ، باب حفظ اللسان ، ۴ / ۲۲۱ ، حدیث : ۴۸۵۴

[2]…ابوداؤد ، کتاب الادب ، باب فی المعاریض ، ۴ / ۳۸۱ حدیث : ۴۹۷۱