Book Name:Kamyab Tajir Kay Ausaf

حضرت  قتادہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہ  فرماتے ہیں کہ صحابَۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان تجارت تو کرتے تھے ، مگر جب انہیں حُقُوقُ اللہ میں سے کوئی حق پیش آجاتا تو تجارت اورخریدو فروخت انہیں ذِکْرُ اللہ سے نہ روکتی ، یہاں تک کہ وہ اُسے اَدا کرلیتے۔ ( [1] )  صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے اسی طرزِعمل کو بیان کرتے ہوئے ، اللہ    پاک اپنے پاک کلام قرآنِ کریم میں  اِرشاد فرماتا ہے :

رِجَالٌ ۙ لَّا تُلۡہِیۡہِمۡ تِجَارَۃٌ  وَّ لَا بَیۡعٌ عَنۡ ذِکۡرِ اللّٰہِ وَ  اِقَامِ الصَّلٰوۃِوَ  اِیۡتَآءِ الزَّکٰوۃِ ۪ۙ   ( پ۱۸ ، النور : ۳۷ )

ترجَمۂ کنز  العرفان : وہ مرد جن کو تجارت اور خرید و فروخت اللہ  کے ذکر اور نماز   قائم کرنےاور زکوٰۃ دینے سے غافل نہیں کرتی۔

حضرت ابنِ مَسعُود رَضِیَ اللہُ  عَنْہ نے دیکھاکہ بازار والوں نے اَذان سُنْتے ہی اَپنا  ( تِجارتی  ) سامان چھوڑا اور نماز کے لئے اُٹھ کھڑے ہوئے ۔اس پر آپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہ نے فرمایاکہ اِنہی لوگوں کے حق میں اللہ  پاک نے آیت”رِجَالٌ لَّا تُلْہِیْہِمْ“نازِل فرمائی ہے۔ ( [2] )  

 پیارے اسلامی بھائیو ! ذرا غور فرمائیں کہ اِسلام کا اَوَّلین دَور کتنا خُوبصورت اور روشن تھا کہ جب  مُسلمان تَقْویٰ وپرہیزگاری کے پیکر ہوا کرتے تھے کہ اذان سنتے ہی سارے کام چھوڑ کر نماز کے لئے اُٹھ کھڑے ہوتے تھے اور وہ  حضرات کسبِ حلال کیلئے تجارت تو کرتے تھے مگر بَددِیانتی ، جُھوٹ اور فریب وغيره سے اپنے آپ کو بچائے رکھتےتھے ، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اپنے بُزرگانِ دین کے نَقْشِ قدم پر چلتے ہوئے نماز کے وقت سارے کام چھوڑ کر پہلے نماز ادا کریں نیز شرعی اُصُولوں کے مُطابِق تِجارت کریں۔ آیئے ! حدیثِ پاک کی روشنی میں اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ اسلام کی نظر میں تجارت کے کیا ضابطے ہیں اورایک کامیاب تاجر میں  کیاکیا  اَوصاف ہونے چاہئیں۔ چنانچہ


 

 



[1]…بخاری ، کتاب البیوع ، باب  و اذا راوا تجارة …الخ ، ۲ / ۹ ، تحت الباب : ۱۱

[2]معجم کبیر ، عبد الله بن مسعود…الخ ، ۹ / ۲۲۲ ، حدیث : ۹۰۷۹