Book Name:Kamyab Tajir Kay Ausaf

کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام ہرقسم کی بُرائیوں اور گُناہوں سے پاک ہوتے ہیں ، اگر کسب و تِجارت میں بُرائیوں کا اِرْتکاب ضروری ہوتا یا اس میں بذاتِ خُود کوئی خرابی ہوتی تو اَنْبیائے کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام ہرگز ہرگز اِسے اِخْتیارنہ فرماتے ، حقیقت یہ ہے کہ خرابیاں اوربدعُنوانیاں کاروبار میں نہیں بلکہ خُود ہمارے کردار میں مَوْجُودہیں ، جن کی روک تھام کے لئے شَریْعت نے جائز و ناجائز اورحلال وحَرام کے پیمانے مُقَرَّر کردیئے ، تاکہ کوئی مُسلمان ظُلم کا شکار نہ ہو اور نہ ہی کسی کی حق تَلَفی ہو ، لہٰذا جو لوگ ان اَحکامات پر عمل پیرا ہوتے ہیں ، وہ دُنیا و آخرت میں بھی  کامیاب ہوتے ہیں   اور جو ان اَحکامات پر دھیان نہ دیتے ہوئے حرام و حلال کی تمیز کیے بغیر ، نَفْس کی خواہشوں پر عمل کرتے ہیں ، وہ دُنیا و آخرت میں ناکام ہوتے ہیں۔

کون سا پیشہ افضل ہے؟

حکیمُ الاُمَّت حضرت مُفتی احمدیارخان نعیمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  اپنی کتاب  اِسلامی زِندگی میں لکھتے ہیں : بیکاررہنا بڑاجُرم ہےاور ناجائز پیشے ( اختیار )  کرنا اس سے بڑھ کر جُرم ، رَبّ تعالیٰ نے ہاتھ پاؤں وغیرہ بر تنے ( کام کرنے )  کے لئے دیئے ہیں نہ کہ بیکار چھوڑنے کے لئے۔اسی طرح بے مُروَّتی کے پیشے مکروہ ہیں ، جیسے ضرورت کے وَقْت غَلَّہ روکنا ، حرام چیز وں کے کارو بار حرام ہیں ، جیسے گانا بَجانا ، نا چنا ، شِکر ے بازی ، بیٹر با زی وغیرہ ۔جُھوٹی گواہی کے پیشے ایسے ہی شراب کی تِجارت کہ شراب ، بیچنا ، بکوانا ، خریدنا ، خریدوانا ، وغیرہ۔ ( اسلامی زندگی ، ص۱۴۴ )

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب !                                                                                               صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

 تجارت اور صحابَۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کا مَعمُول 

پیارے اسلامی  بھائیو ! اگر ہم صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی سیرتِ مُبارکہ پر نظر ڈالیں تو ہر طرف تَقْویٰ وپرہیزگاری اور طَلبِ رضائے الٰہی  کی مدنی بہاریں نظر آتی ہیں۔چُنانچہ