Book Name:Sadqa Kay Fawaid

ابنِ عمر  رَضِیَ اللہ عَنْہمَا کی سخاوت

حضرت اَیُّوب بن وَائِل رَاسِبِی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ بیان کرتے ہیں : ایک مرتبہ میں مدینۂ منوّرہ حاضِر  ہوا تو مجھے حضرت عبداللہ بن عمر  رَضِیَ اللہ عَنْہمَا کے ایک پڑوسی نے بتایاکہ حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہ عَنْہ کے پاس حضرت امیرِ مُعَاوِیَہ  رَضِیَ اللہ عَنْہ کی طرف سے 4ہزار درہم آئے ہیں اور ایک دوسرے آدمی کی طرف سے بھی اِتنے ہی درہم آئے ہیں اور ایک شخص نے 2 ہزار درہم اور ایک عمدہ چادرحضرت عبداللہ رَضِیَ اللہ عَنْہ کی خدمت میں بھیجی ہے۔

حضرت ایوب بن وائل رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کہتےہیں : میں نے دیکھا کہ  حضرت  عبداللہ بن عمر  رَضِیَ اللہ عَنْہمَا بازار میں تشریف لائے اور کھوٹے دِرہم   ( یہاں کھوٹے درہم سے جعلی کرنسی مراد نہیں بلکہ وہ درہم مراد ہیں جو مالیت میں عام درہم سے کم ہوں  ) کے بدلے میں اپنی سواری کے لئے چارا خریدا ۔ میں نے انہیں پہچان لیاپھر میں نے اِن کی اَہلیہ کے پاس آکر کہا کہ میں آپ سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں اور میں یہ پسند کرتا ہوں کہ آپ مجھ سے سچ بیان کریں۔میں نے پوچھا : کیا ابو عبدالرحمٰن  رَضِیَ اللہ عَنْہ کے پاس حضرت امیرِمُعَاوِیَہ رَضِیَ اللہ عَنْہ کی طرف سے 4ہزار درہم ، ایک دوسرے آدمی کی طرف سے 4ہزار  اور ایک شخص کے پاس سے  2ہزار درہم اور ایک چادر نہیں آئی تھی ؟ جواب ملا : کیوں نہیں!یقیناً یہ سب کچھ آیا تھا ۔ میں نے کہا کہ میں نے تو انہیں کھوٹے درہم کے عِوض چارا خریدتے دیکھا ہے۔تو اِن کی اہلیہ نے بتایا کہ انہوں نے تووہ سب مال رات ہی کو لوگوں میں تقسیم کر دیاتھااور چادر اپنے کندھے پر ڈال کر چل دئیے اوراسے واپس لوٹاکرگھرآگئے۔( [1] )  

ایک لاکھ درہم صدقہ کر دیئے!

حضرت محمد بن سُوقہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ تابعین میں سے تھے ، بڑے نیک اور خوفِ خدا کے پیکر تھے ۔ ایک بار انہوں نے  اپنے پاس جمع شدہ مال کو شمار کیا تو وہ ایک لاکھ درہم تھے ، پھر فرمانے لگے : میں نے ایسی کوئی بھلائی جمع نہیں کی ، جسے میں باقی رکھوں تو وہ بڑھتی رہے اور میں اس کے لئے بڑھتا رہوں۔یہ کہہ کر تمام مال صدقہ کرنا شروع کر دیا اور ابھی ہفتہ بھی مکمل نہ ہوا تھا کہ آپ کے پاس اِس میں سے صرف 100درہم باقی رہ گئے۔جبکہ ایک اور روایت میں آتا ہے کہ محمد بن سُوقہ رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کو اپنے والد سے مالِ وراثت میں ایک لاکھ درہم ملے۔انہوں نے وہ سب



[1]...حلیۃ الاولیاء ، جلد : 1 ، رقم : 1021 ، صفحہ : 368۔