Book Name:Sadqa Kay Fawaid

ہےفرمایا : اِنَّ صَدَقَۃَ الْمُسْلِـمِ تَزِ یْـدُ فِی الْعُمْرِ وَ تَمْنَعُ مِیْتَۃَ السُّوْ ءِوَ یُذْہِبُ اللہ الْکِبْرَ وَ الْفَخْـرَ ، بےشک مُسَلمان کاصَدَقہعُمر بڑھاتا اور بُری مَوْت کو روکتا ہے اور اللہ پاک اُس کی برکت سے صَدَقہ دینے والے سے تَکَبُّر وتَفَاخُر ( بڑائی اور فخر کرنے کی بُری عادت ) دُور کردیتا ہے۔ ( [1] )   ( 7 ) : مجمع الزوائد کی حدیث پاک ہےفرمایا : اِنَّہَا حِجَابٌ مِّنَ النَّارِ لِمَنِ احْتَسَبَہَا یَبْتَغِیْ بِہَا وَجْہَ اللہ ، جو اللہ کی رِضا کی خاطِر صَدَقہ کرے تو وہ  ( صَدَقہ )  اُس کے اور آگ کے درميان پردہ بن جاتا ہے۔([2] )   ( 8 ) : فرمایا : اِنّ الصَّدَقَۃَ لَتُطْفِئُ غَضَبَ الرَّبِّ وَ تَدْفَعُ مِیْتَۃَ السُّوْ ءِ بے شک صَدَقہ ربّ کے غضب کو بجھاتا اور بُری مَوْت کو دفع کرتا ہے ۔  ( [3] )

پیارے اسلامی بھائیو!اِن احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ * صَدَقہ بُرائیوں کے دروازے بند کرتا ہے * صَدَقہ دینے والا قیامت کے دن اپنے صدقے کے سائے میں ہوگا * صَدَقہ قَبْر کی گرمی سے بچاتا ہے * صَدَقہ گُناہوں کو ایسے مِٹا دیتا ہےجیسے پانی آگ کو مٹاتا دیتا ہے * صَدَقہ بلاؤں کو روکتا ہے * صَدَقہ عُمْر میں بَرکت کا سبب بنتا ہے * صَدَقہ بُری مَوت اور بُرے خاتمے سے بچاتا ہے * صَدَقہ تکبّر اور غرور کی عادت کا خاتمہ کرتا ہے * صَدَقہ آگ سے رُکاوٹ بنتا ہے * صَدَقہ اللہ پاک کے غضب کو بجھاتا ہے۔اَلْغَرَض!صدقہ کئی بھلائیوں کے دروازے کھولتا ہے اور کئی بُرائیوں کے دروازے  بند کرتا ہے۔  

دے نَزْع و قبر و حشر میں ہر جا اَمان اور    دوزخ کی آگ سے بچا یا ربِّ مُصطفےٰ ( [4] )

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                                صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

پیارے اسلامی بھائیو!ہمارے بُزرگانِ دِین میں صَدَقہ و خَیْرات کا جذبہ کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھا۔جس طرح دنیا کی دولت کے حریص کو دنیا کمانےاور مال و دولت پانے کی خواہش ہوتی ہے ، اس سے کہیں زیادہ اللہ  والوں کو اپنا مال راہِ خدا میں قربان کرنے کی خواہش ہوتی ہے۔

 



[1]... معجمِ کبیر ، جلد : 17 ، صفحہ : 22 ، حدیث : 31۔

[2]...مجمع الزوائد ، کتاب الزکاۃ ، باب فضل الصدقۃ ، جلد : 3 ، صفحہ : 286 ، حدیث : 4617۔

[3]...ترمذی ، کتاب الزکاۃ ، باب ما جاء فی فضل الصدقۃ ، صفحہ : 189 ، حدیث : 664۔

[4]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 132۔